ہم تو صاحب کہہ رہے تھے اور بار بار کہہ رہے تھے ایک مناسب وقت پر … جی ہاں ایک مناسب وقت پر جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کر دیا جائیگا … لیکن آپ تھے جو کچھ زیادہ ہی بے تاب تھے… آپ تھے ‘ جن کو کچھ زیادہ ہی جلدی تھی … اور اس جلد بازی میں آپ ہماری نیتوں اور ہمارے وعدوں اور ارادوں پر شک کررہے تھے… آپ میں سے تو کچھ ایک سپریم کورٹ سے رجوع تک کرنے کی دھمکی دے رہے تھے… لیکن … لیکن ہم مشتعل نہیں ہو ئے ‘ ہم نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا ‘ بلکہ اسے تھامے رکھا… ہم نے جو پہلے دن کہا تھا … ہم آج تک اسی پر قائم رہے کہ جناب ایک مناسب وقت پر جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کر دیا جائیگا … اور دیکھئے کہ پہلگام میں جو کچھ بھی ہوا اس نے ثابت کر دیا کہ ریاستی درجہ … جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا ابھی مناسب وقت نہیں آیا ہے… بالکل بھی نہیں آیا ہے … پہلگام واقعہ سے یقینا اور بھی بہت کچھ ثابت ہوا … بہت کچھ سامنے آگیا ‘ واضح ہو گیا…لیکن … لیکن ایک بات جو بالکل غیر مبہم انداز میں سامنے آگئی وہ یہ ہے کہ جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا ابھی مناسب وقت بالکل بھی نہیں آیا ہے… اس لئے جس کسی کو بھی درجہ بحال ہونے کی جلد تھی… جس کسی کے بھی منہ سے درجہ بحال ہونے کی رال ٹپک رہی تھی… جو کوئی بھی بحالی کے حوالے سے شور کررہا تھا… جو کوئی بھی اس ضمن میں عدالت عظمی جانے کی سوچ رہا تھا… اسے ایک آپشن مان کر چل رہا تھا… جو کوئی بھی فوری بحالی کے خواب دیکھ رہا تھا یا دکھا رہا تھا… ان سب سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ یہ خواب دیکھنا اور دکھانا بند کردیں … انہیں ایسے خواب نہیں دیکھنے چاہئیں … اب تو بالکل بھی نہیں ایسے خواب دیکھنے کی گنجائش نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے … سب چپ چاپ اور خاموشی سے بیٹھ جائیں اور… اور فی الحال یو ٹی میں رہنے کی عادت ڈالیں … یا مزید عادت دڈالیں … کچھ اس طرح کہ آپ کے سروں سے ریاست کی بحالی کا بھوت اتر جائیے…اور اگر یہ بھوت پھر بھی نہیں اترتا ہے … ضد کررہا ہے تو…تو کسی پیر فقیر کے پاس جائیے کہ وہ اسے اتار دے گا … ۔ ہے نا؟