پاکستان ایک اچھا ہمسایہ ہے … بہت اچھا ۔اگر یہ اچھا نہیں ہو تا تو … تو یہ اپنے ہمسایہ ملک ‘بھارت کو ہمیشہ صحیح ثابت نہیں کر تا … بالکل بھی نہیں کرتا … اس کی کوشش تو اسے غلط ثابت کرنے کی ہونی چاہئے تھی‘ لیکن … لیکن چونکہ یہ اچھا ہمسایہ ہے ‘ اس لئے جب بھی ضرورت پڑی ‘ اس نے بھارت دیش کو صحیح ثابت کردیا ۔ کچھ دنوں پہلے اپنے وزیر خارجہ ‘ جئے شنکر جی نے کہا … پاکستان کے بارے میں کہا کہ اس نے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے… اس میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے ‘ یہ جیسے پہلے تھا آج بھی ویسا ہی ہے… سوفیصد ہے ۔ ہمیں لگا کہ جئے شکر جی اس ملک کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں اور اس لئے کررہے ہیں کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ … کہ کوئی خود میں بدلاؤ نہ لائے وہ بھی تب جب بدلاؤ اس کیلئے لازمی بن جائے ‘ بدلاؤ اس کیلئے ضروری اور ضرورت بھی بن جائے … لیکن… لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ پرانی عادتیں مشکل سے چھوٹ جاتی ہیں… اور اللہ میاں کی قسم پاکستان کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے… اس کیلئے خود کو بدلنا مشکل کیا نا ممکن بنتا جارہا ہے… اور اس کے فوجی سربراہ ‘ جنرل عاصم منیر کی باتیں اگر کوئی چغلی کھا رہی تھیں …تو… تو یہی ایک چغلی کھا رہی تھیں کہ صاحب یہ مشکل نہیں ناممکن ہے… ہم بدل نہیں سکتے ہیں۔ اگر پاکستان اور اس کی سوچ بدل گئی ہو تی تو… تو اس کے فوجی سربراہ ۷۸ برسوں سے رٹا رٹایا سبق نہیں دہراتے … کشمیر کو شہ رگ نہیں کہتے کہ… کہ خود اس ملک کا دم گھٹ رہا ہے… قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا یہ ملک مشکل سے سانس لے پا رہا ہے … وہ سانس بھی اللہ میاں کی قسم ادھار کی ہے … لیکن پھر بھی کشمیر کو شہ رگ کہہ رہا ہے ۔ہمسایہ ملک خود کو سنبھال نہیں پا رہا ہے… بلوچستان میں سنبھال پارہا ہے اورنہ خیر پختون خوا میں … لیکن کشمیر کو شہ قرار دینے سے باز نہیں آرہا ہے … خود اس ملک کے لوگوں کی اپنے ملک سے وابستہ امیدیں دم توڑ رہی ہیں… لیکن یہ اب بھی کشمیر سے آس لگائے بیٹھا اور… اور اس لیئے بیٹھا ہے کیوں کہ… کہ اس نے خود کو نہ بدلنے کی قسم کھائی ہے اور… اور یہی کچھ اپنے شنکر جی… جئے شنکر جی بھی کہہ رہے تھے اور… اور ایک اچھے ہمسایہ کی طرح پاکستان نے ان کی کہی ہو ئی ہر ایک بات کو لفظ بہ لفظ صحیح ثابت کردیا ۔ سو فیصد صحیح۔ ہے نا؟