جموں//
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سید نصیر حسین نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ فوری طور پر بحال کرنے کیلئے اپنی پارٹی کے مطالبے کا اعادہ کیا اور سوال کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس کے نفاذ کے لئے ایک پختہ ٹائم لائن کیوں مقرر نہیں کی ہے۔
بی جے پی پر گاندھی خاندان اور کانگریس کو نشانہ بنانے اور بدنام کرنے کے مقصد سے انتقامی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے حسین نے کہا کہ وہ اس کے آگے نہیں جھکیں گے۔
حسین نے کہا’’وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلان کیا تھا کہ ریاست کا درجہ کب بحال کیا جائے گا۔ پھر وہ ریاست کا درجہ کیوں بحال نہیں کر رہے ہیں جبکہ اب نو منتخب حکومت قائم ہے‘‘؟
حسین نے کہا کہ کانگریس اپنے مطالبے پر زور دینے کے لئے براہ راست وزیر اعظم کو خط لکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کانگریسی لیڈر نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ سکتے ہیں۔
حسین نے جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے میں مسلسل تاخیر پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہیے۔ اب جب حکومت قائم ہے تو تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ ہم پہلے ہی احتجاج کر چکے ہیں اور ہم جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دلانے کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے‘‘۔
کانگریسی لیڈرنے زور دے کر کہا کہ کانگریس جموں کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے وعدے کے لئے دباؤ ڈالتی رہے گی۔
حسین نے کہا’’ہماری پارٹی نے اس مسئلہ پر ایک مہم شروع کی ہے۔ ہم ہر ضلع میں گئے، بھرپور مہم چلائی اور حکومت سے پوچھا کہ آپ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب بحال کریں گے‘‘؟
اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر امور کے انچارج حسین نے مزید کہا کہ پارٹی سڑکوں اور پارلیمنٹ کے اندر اپنا دباؤ برقرار رکھے گی۔انہوں نے کہا’’ہم اس مسئلے پر لڑتے رہیں گے اور اسے سڑکوں اور پارلیمنٹ میں ہر جگہ اٹھائیں گے۔ ہم نے اسے ایوان میں اٹھایا ہے، لگاتار بجٹ اجلاسوں کے دوران اس کو اٹھایا ہے اور اسے اجاگر کرنے کے لئے قراردادیں منظور کی ہیں۔ ہم مرکزی حکومت پر پورا دباؤ ڈالیں گے تاکہ وہ جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرسکے۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ یہ لوگوں کے تئیں ہماری وابستگی ہیــ‘‘۔
مرکز کی جانب سے مرکز کے اس دعوے کو چیلنج دیتے ہوئے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی ختم ہوگئی ہے، حسین نے کہا’’مرکزی حکومت یہ دعویٰ کرتی رہتی ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہوگئی ہے، لوگ امن اور خوشحالی کے ساتھ رہ رہے ہیں، اور ترقی پھل پھول رہی ہے۔ لیکن جب ہم اعداد و شمار مانگتے ہیں، تو ان کے پاس کوئی نہیں ہوتا ۔ اور اکثر وہ سراسر جھوٹ بولتے ہیں‘‘۔
کانگریس لیڈر نے خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا’’اگر سب کچھ ٹھیک ہے، تو۲۰۲۳ کے بعد سے یہاں عسکریت پسندی کیوں بڑھ رہی ہے، اور بہت سے علاقوں میں اضافہ ہوا ہے؟ دفاع اور سلامتی کے ذمہ داروں کو وضاحت کرنی چاہئے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کیوں بڑھ رہی ہے‘‘۔
حسین نے کہا کہ پارلیمنٹ میں حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ دہشت گردی کنٹرول میں ہے لیکن دراندازی کی کوششیں جاری ہیں اور ۵۰ لوگ مارے گئے ہیں۔ خاص طور پر جموں خطے میں دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ جھوٹے اعداد و شمار اور بیانات کے ذریعہ ہندوستان کے عوام کو گمراہ نہیں کرسکتے ہیں۔
حسین نے مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے لئے احتساب کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کا پیسہ لوٹنے کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ ہم ایک مناسب تحقیقات چاہتے ہیں۔’’ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے کہ عوامی فنڈز کو لوٹنے میں ملوث کسی بھی شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا‘‘۔
کانگریسی لیڈرنے کہا کہ پورے ہندوستان میں پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے کانگریس کئی نئے اقدامات کی بنیاد پر ضلع سطح سے اوپر کی سطح تک تجربات کرے گی ، جو پارٹی میں مختلف سطحوں پر تبادلہ خیال کے دوران سامنے آئے۔ (ایجنسیاں)