سرینگر//
پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی ہندواڑہ سجاد لون نے وقف ترمیمی بل پر بحث سے روکنے کے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کی حمایت کرنے والے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے حالیہ بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں لون نے متنازعہ قانون سازی کے بارے میں نیشنل کانفرنس کے نقطہ نظر میں تضادات پر روشنی ڈالی۔
لون نے کہا’’ان کے پاس۵۰ ممبران اسمبلی ہیں۔اسپیکر ان کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کس کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور اسمبلی کے اندر تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔ اور اب فاروق عبداللہ اسپیکر کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ یہ ایک زبردست مذاق ہے‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ متنازعہ وقف بل پر ایک قرارداد منظور کرنے یا کم از کم بامعنی بحث کرنے کا ایک تاریخی موقع گنوا دیا گیا۔
لون نے کہا’’اس سے ملک کے واحد مسلم اکثریتی صوبے سے ایک طاقتور پیغام جا سکتا تھا، لیکن اس کے بجائے ایسا لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس صرف بحث کو سبوتاڑ کرنے اور نئی دہلی کو خوش کرنے کے لیے اپنے خلاف لڑ رہی ہے‘‘۔
وقف بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے نیشنل کانفرنس کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پر پیپلز کانفرنس کے صدر نے کہا کہ عدالتیں قانونی اصولوں کے مطابق فیصلہ کریں گی لیکن اسمبلی کے ذریعے جو جذباتی اپیل دی جا سکتی تھی وہ ضائع ہو گئی ہے۔
لون نے کہا کہ واحد مسلم اکثریتی صوبے کی حیثیت سے ہماری اجتماعی آواز میں کافی وزن ہوتا لیکن اب اگر ہزاروں افراد الگ الگ عدالت سے رجوع بھی کرتے ہیں تو اس معاملے کا فیصلہ عوام کے جذبات کی عکاسی کرنے کے بجائے خالصتا قانونی بنیادوں پر کیا جائے گا۔’’یہ صورتحال اس لئے پیدا ہوئی ہے کیونکہ نیشنل کانفرنس بی جے پی ایم ایل اے کو خوش کرنا چاہتی تھی۔‘‘