نئی دہلی//
جموں کشمیر میں اس وقت حزب المجاہدین( ایچ ایم)، جیش محمد اور لشکر طیبہ کے۵۹ غیر ملکی عسکریت پسندوں سمیت کل ۷۶ دہشت گرد سرگرم ہیں۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سرگرم دہشت گردوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے ، جہاں ۲۰۲۴کی اسی مدت میں کل۹۱دہشت گرد سرگرم تھے۔
۷۶فعال دہشت گردوں میں سے۱۷مقامی دہشت گرد ہیں جو مرکز کے زیر انتظام علاقے کے اندر کام کر رہے ہیں‘جو۱۹۸۰ کی دہائی کے اواخر سے عسکریت پسندی اور دہشت گردی کا مرکز رہا ہے ، جس میں پاکستان میں قائم دہشت گرد گروہوں ، سرحد پار دراندازی اور بنیاد پرستی کی کوششوں کے ذریعہ شورش کو ہوا دی جاتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ۵۹سرگرم غیر ملکی دہشت گردوں میں سے تین کا تعلق حزب المجاہدین‘۲۱ کا جیش محمد اور۳۵کا لشکر طیبہ سے ہے۔ تاہم۱۷میں سے۳مقامی دہشت گرد جموں میں اور۱۴ وادی میں سرگرم ہیں۔
سال۲۰۲۴ میں۹۱فعال دہشت گردوں میں سے۶۱ غیر ملکی اور۳۰ مقامی دہشت گرد تھے۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ۲۰۲۲میں کل۱۳۵ دہشت گرد سرگرم تھے۔ ان میں سے۸۵غیر ملکی اور ۵۰مقامی دہشت گرد تھے۔ ۲۰۲۲ میں فعال دہشت گردوں کے اعداد و شمار کے مقابلے میں، تقریباً۴۸ تھے۔ ۲۰۲۳میں فعال دہشت گردوں کی تعداد میں۳۵ فیصد کمی آئی۔
اس پیش رفت سے واقف افسران نے بتایا کہ زیادہ تر سرگرم دہشت گردوں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سے ہے۔
جموں و کشمیر میں سرگرم دہشت گردوں کی تعداد میں مسلسل کمی خطے میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی کا نتیجہ ہے ، جس میں سرگرم عسکریت پسندوں کا سراغ لگانے اور انہیں بے اثر کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے اور جموں و کشمیر میں امن کو یقینی بنانے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
حکام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ انٹیلی جنس ایجنسیاں خطے میں سرگرم دہشت گرد نیٹ ورکس کی نشاندہی اور انہیں ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے گروپ، خاص طور پر جیش محمد اور لشکر طیبہ، بڑے حملوں کے ذمہ دار رہے ہیں، جن میں ۲۰۰۱کا ہندوستانی پارلیمنٹ حملہ‘۲۰۱۶ کا اوڑی حملہ اور۲۰۱۹ کا پلوامہ بم حملہ شامل ہیں۔ یہ گروہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ دراندازی کے راستوں کا استعمال کرتے ہوئے سرحد پار سے لاجسٹک مدد کے ساتھ کام کرتے ہیں۔
حزب المجاہدین (ایچ ایم) نے روایتی طور پر مقامی عسکریت پسندوں کو بھرتی کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
حالیہ برسوں میں، سوشل میڈیا کے ذریعے بنیاد پرستی نے کشمیر میں ’گھریلو‘ عسکریت پسندوں کے عروج میں کردار ادا کیا ہے۔ تاہم سکیورٹی فورسز کی ٹارگٹڈ کارروائیوں کی وجہ سے بھرتیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق۲۰۲۳میں کل ۷۲دہشت گردوں کو مار گرایا گیا۔ ان میں سے ۲۲مقامی اور ۵۰ غیر ملکی دہشت گرد تھے۔ سال ۲۰۲۲میں مجموعی طور پر ۱۸۷ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جن میں۱۳۰مقامی اور۵۷غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے۔
اگرچہ وادی کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق تشدد اور مقامی بھرتیوں میں نمایاں کمی آئی ہے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ عسکریت پسندوں نے بظاہر جموں کی طرف توجہ مرکوز کردی ہے ، جو ۵؍ اگست ۲۰۱۹ سے پہلے عسکریت پسندی سے پاک علاقہ تھا ، جب دفعہ۳۷۰ کو ختم کردیا گیا تھا۔ (ایجنسیاں)