سرینگر/۷مارچ
کشمیر میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے جمعہ کو وزیر اعلی عمر عبداللہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔پی ڈی پی نے کہا کہ بجٹ نے حکمراں نیشنل کانفرنس کے وعدوں اور ان کی حکمرانی کی حقیقت کے درمیان فرق کو بے نقاب کیا ہے جبکہ بی جے پی نے اسے مکمل طور پر ناکام قرار دیا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام ایماندارانہ حکمرانی کے مستحق ہیں نہ کہ وعدوں کو توڑنے کے۔
بیان میں کہا گیا”یہ واضح طور پر نیشنل کانفرنس کے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں اور ان کی حکمرانی کی حقیقت کے درمیان بڑے فرق کو بے نقاب کرتا ہے۔ انہوں نے ہر گھر کے لئے 200 یونٹ مفت بجلی کی یقین دہانی کرائی تھی ، جس سے جموں و کشمیر کے لوگوں میں امید پیدا ہوئی تھی“۔
پارٹی نے اے اے وائی کے تحت کنبوں کو 200 مفت بجلی یونٹ دینے کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا اعلان ثابت کرتا ہے کہ ان کا وعدہ ایک انتخابی چال سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔
بیان میںپارٹی نے کہا کہ صرف اے اے وائی راشن کارڈ ہولڈروں تک فائدہ ’محدود‘کرکے ، حکومت نے ریاست کی آبادی کی ایک بڑی اکثریت کو مو¿ثر طریقے سے خارج کردیا ہے۔
بیان میں کہاگیا” 16لاکھ راشن کارڈ ہولڈروں میں سے صرف 95000 کو فائدہ ہوگا، جو کل آبادی کا صرف پانچ تا سات فیصد ہے۔ اس سے سنگین سوالات اٹھتے ہیں کہ حکومت نے انتخابات کے دوران لوگوں کو گمراہ کیوں کیا؟ اس اسکیم کو تمام گھرانوں تک کیوں نہیں بڑھایا گیا، جیسا کہ اصل میں وعدہ کیا گیا تھا؟ اس اعلان سے پہلے 1,27,000 اے اے وائی راشن کارڈ ہولڈروں کو فہرست سے کیوں ہٹایا گیا؟“
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سلیکٹڈ نقطہ نظر ان کی عوام دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔
پارٹی نے مزید کہا”اگر وہ واقعی جموں و کشمیر کے لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے، تو انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے تھا کہ ان کے وعدے کو مکمل طور پر پورا کیا جائے، بجائے اس کے کہ فائدہ اٹھانے والوں کو اصل وعدے کے ایک حصے تک محدود کر دیا جائے۔“
پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ مایوس کن ہے۔
لون نے ایک بیان میں کہا”جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی، بجٹ تقریر مایوس کن تھی…. مرکزی اسپانسرڈ اسکیموں کو ہندی ناموں کے ساتھ پیش کرنے کا وہی پرانا انداز“۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پیش کردہ اعداد و شمار حکمراں جماعت کے سابقہ موقف کے برعکس ہیں ہندواڑہ کے ممبر اسمبلی نے کہا کہ بجٹ سیاسی بیان بازی اور معاشی اعداد و شمار کے درمیان نمایاں فرق کی عکاسی کرتا ہے۔
لون نے کہا کہ بجٹ نے بی جے پی کے’نیا کشمیر‘ کے بیانیے کی تعریف کی اور اس کی تائید کی۔ اور اعداد و شمار، جنہیں این سی نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انجیل کی سچائی بن گئے ہیں۔
پیپلز کانفرنس سربراہ نے کہا”اچانک، پچھلے پانچ سالوں کے ہر سرکاری اعداد و شمار کو انجیل کی سچائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اور موجودہ حکومت فریم میں کودنے اور انہی اعداد و شمار کا کریڈٹ لینے کے لئے بے چین دکھائی دیتی ہے، جن کے بارے میں انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ یا تو دھوکہ دہی ہے یا افسانہ ہے“۔
لون نے کہا کہ وہ سیاسی طور پر قابل عمل اور ’معاشی طور پر متحرک‘ بجٹ کی توقع کر رہے تھے، نہ کہ آمدنی اور اخراجات کا معمول کا بیان۔
ان کاکہنا تھا”یہاں تک کہ 200 یونٹ بجلی کا وعدہ بھی صرف اے اے وائی سے فائدہ اٹھانے والوں کے لئے ہے اور یہ مرکزی اسپانسرڈ چھت اسکیم سے منسلک ہے ، جس میں تقریبا 65 فیصد مرکزی حصہ ہے اور اس کی حد 3 کلو واٹ ہے۔ بہت زیادہ تاریں جڑی ہوئی ہیں“۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ سماجی بہبود کی ادائیگیوں کو مہنگائی الاو¿نس سے جوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں حقیقی اضافے کے لیے معجزاتی طور پر صفر افراط زر کے لیے دعا کرنی ہوگی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ایک روپے فی لیٹر اور دو روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا۔
ہندواڑہ کے ایم ایل اے نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں روزگار کے اہم شعبوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس میں روزگار پیدا کرنے، یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں، کنٹریکٹ ملازمین یا کم از کم اجرت کے لئے کچھ بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔
لون نے زور دے کر کہا ”ریاست کی روح، جس کے بارے میں ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سے چوری کی گئی تھی، ایک اور اعداد و شمار میں تبدیل کر دی گئی ہے“۔
وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کی تعریف کرنے پر وزیر اعلی ٰ پر طنز کرتے ہوئے لون نے کہا ” محبت کے خطوط کی داستان جاری ہے۔ یہ بی جے پی پارٹ ٹو کے نام محبت کا خط ہے“۔
بی جے پی کے لیڈر ‘سنیل شرما نے جموں بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس بجٹ میں یومیہ اجرت پر کرنے والے مزدوروں، بے روزگاروں اور پسماندہ طبقوں (او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی ) کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا ہے ۔
اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران سنیل شرما نے کہاکہ جموں وکشمیر سرکار کا بجٹ مایوس کن ہے ۔
شرما نے کہاکہ اس بجٹ میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں اور بے روزگار نوجوانوں کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے 45ہزار لوگوں کو بلواسط یا بلاواسط طورپر روزگار فراہم کیا تھا ۔
ان کے مطابق جموں وکشمیر کی موجودہ سرکار نے عوام سے جتنے وعدئے کئے وہ بجٹ میں ظاہر نہیں ہوئے ۔