جموں/7 مارچ
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے جمعہ کو جموں و کشمیر اسمبلی میں صفر خسارے کا بجٹ پیش کیا، جس میں 2025-2026 کےلئے 1.12 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا اعلان کیا گیا اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی کثیر شعبوں کی فلاح و بہبود اور ترقی پر زور دیا گیا۔
نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت میں خزانہ کا قلمدان بھی سنبھالنے والے عبداللہ نے قانون ساز اسمبلی میں اپنا پہلا بجٹ پیش کیا۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد 2019 میں لداخ کو ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا درجہ دیے جانے کے بعد جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا درجہ دیا گیا تھا، لیکن 2018 کے بعد پہلا سالانہ بجٹ دیکھا گیا ہے جب سابق پی ڈی پی-بی جے پی حکومت نے اس وقت ریاست کے سالانہ مالیات کا دستاویز پیش کیا تھا۔
تالیوں کے بیچ عمرعبداللہ نے اپنی تقریر کا آغاز فارسی شعر سے کیا اور کہا”میں آج آپ کے سامنے وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنا پہلا بجٹ پیش کرنے کے لیے کھڑا ہوں، جو سات سالوں میں کسی حکومت کا پہلا بجٹ ہے۔ اگرچہ یہ ایک اعزاز کی بات ہے، لیکن میں اس اہم موڑ پر جموں و کشمیر کی مالیات کا نگہبان ہونے کے ساتھ آنے والی ذمہ داری کے وزن سے بخوبی واقف ہوں“۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ایک نئے اور خوشحال جموں و کشمیر کے لئے ایک روڈ میپ ہے ، جو ہمارے لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے اور معاشی ترقی ، سماجی ترقی اور پائیدار ترقی کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھتا ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے لئے کل خالص بجٹ تخمینہ 1,12,310 کروڑ روپے ہے ، جس میں ایڈوانس اور اوور ڈرافٹ کے طریقوں اور ذرائع کے اہتمام شامل نہیں ہیں۔
صفر خسارے کے بجٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا”متوقع محصولات کی وصولیاں 97,982 کروڑ روپے اور سرمائے کی وصولیاں14,328 کروڑ روپے ہیں۔ اسی طرح محصولاتی اخراجات کا تخمینہ 79,703 کروڑ روپے اور سرمائے کے اخراجات کا تخمینہ 32,607 کروڑ روپے ہے۔
تخمینوں کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجموعی وصولیوں کا تخمینہ 1,40,309.99 کروڑ روپے ہے، جس میں 28,000کروڑ روپے کے اوور ڈرافٹ کا اہتمام بھی شامل ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ان وصولیوں کو دیکھتے ہوئے کل مجموعی اخراجات کا تخمینہ 1,40,309.99 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
عمرعبداللہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی اپنی آمدنی کا تخمینہ 31905 کروڑ روپے ہے۔
اس کے علاوہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لئے مرکزی امداد کے طور پر 41,000 کروڑ روپے اور سی ایس ایس اور پی ایم ڈی پی کے طور پر 31,905 کروڑ روپے کی توقع ہے۔
مالی اشاریوں کا انکشاف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے 2025-26 کےلئے ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب 7.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا۔
بجٹ میں 2025-26 کے لئے مالی خسارہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے جی ڈی پی کا 3.0 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا”یہ 2024-25 (آر ای) میں 5.5 فیصد سے کافی کم ہے“۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2025-26 کے لئے جی ڈی پی کا تخمینہ 2,884.22 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 9.5 فیصد کی ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔
عمر عبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے، زراعت، صنعت، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور ڈیجیٹل گورننس میں جامع ترقی، مالی دانشمندی اور اسٹریٹجک سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”ہمارا مقصد علاقائی عدم مساوات کو ختم کرنا، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانا اور سرمایہ کاری اور جدت طرازی کو راغب کرنے کےلئے کاروبار دوست ماحول کو فروغ دینا ہے“۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ یہ بجٹ حقیقی معنوں میں ہمارے عوام کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے ، انہوں نے کہا ”ہم نے منتخب نمائندوں ، صنعت کے رہنماو¿ں اور کلیدی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کی ، ان کی بصیرت کو شامل کیا تاکہ سب کے لئے بہتر معیار زندگی کے لئے عوام پر مرکوز روڈ میپ تیار کیا جاسکے“۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ حکومت نے عوامی نمائندوں کے ساتھ رابطے اور بجٹ مشاورت کے عمل میں ایوان کے ہر رکن کو براہ راست شامل کرکے رائے لینے کے نئے معیار قائم کیے ہیں۔
عمر عبداللہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر امن اور خوشحالی کے ایک نئے دور کے دہانے پر ہے اور ساڑھے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بدامنی کے بعد حالات معمول پر آ رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا”یہ بہتر ماحول معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور جموں و کشمیر کی معیشت 2019-20 میں 1,64,103 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 2,45,022 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ 2024-25 میں پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری سیکٹرز کا جی ایس وی اے میں بالترتیب 20 فیصد، 18.30 فیصد اور 61.70 فیصد حصہ ہونے کا امکان ہے“۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کی قیادت کی جانب سے رکھی گئی مضبوط بنیادوں کا ثبوت ہے کہ جغرافیائی چیلنجوں اور کئی دہائیوں سے جاری افراتفری کے باوجود سماجی و اقتصادی اشارے مستحکم ہیں۔
عمرعبداللہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر ترقی میں ایک اہم خطے کے طور پر ابھرے گا اور 2047 تک ہندوستان کی ترقی کے ویڑن میں اہم کردار ادا کرے گا۔