جموں//
اقتصادی سروے رپورٹ (ای ایس آر) کے مطابق ۲۰۲۴۔۲۵ میں جموں و کشمیر کی معیشت حقیقی معنوں میں۶۰ء۷فیصد کی شرح سے بڑھنے کا امکان ہے جبکہ جی ایس ڈی پی میں ۱۹ء۱۱ فیصد اضافہ متوقع ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور بے روزگاری کی شرح۲۰۱۹۔۲۰۲۰ کے۷ء۶ فیصد سے گھٹ کر ۲۰۲۳۔۲۴ میں ۱ء۶ فیصد ہوگئی ہے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جو وزیر خزانہ بھی ہیں، نے جمعرات کو جموں و کشمیر اسمبلی میں یہ اقتصادی سروے پیش کیا۔
سروے خطے کی اقتصادی کارکردگی، ترقیاتی پیش رفت اور مستقبل کے نقطہ نظر کا گہرائی سے تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو پالیسی سازوں اور اسٹیک ہولڈرز کیلئے قابل قدر بصیرت فراہم کرتی ہے۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کا حقیقی جی ایس ڈی پی ۰۶ء۷ فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے اور۲۰۲۴۔۲۵ میں برائے نام جی ایس ڈی پی میں۱۹ء۱۱ فیصد اضافے کی توقع ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی معیشت کا حجم تقریبا ً۶۵ء۲ لاکھ کروڑ روپے ہے اور اس کا حقیقی جی ایس ڈی پی۲۰۲۴۔۲۵کے دوران تقریبا ً۴۵ء۱ لاکھ کروڑ روپے ہونے کا تخمینہ ہے۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے۲۰۱۹۔۲۰۲۰ سے ۲۰۲۴۔۲۵ تک اپنے حقیقی جی ایس ڈی پی میں۸۹ء۴ فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح حاصل کرنے کا تخمینہ ہے، جبکہ۲۰۱۱۔۱۲سے۲۰۱۹۔۲۰ تک۸۱ء۴ فیصد ترقی کی شرح ریکارڈ کی گئی تھی۔
سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ قیمتوں پر جموں و کشمیر کی فی کس سالانہ آمدنی (فی کس این ایس ڈی پی)۲۰۲۴۔۲۵(پیشگی تخمینہ) میںایک لاکھ۵۴ہزار۷۰۳ روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جبکہ ۲۰۲۴۔۲۵میں قومی فی کس آمدنی۲لاکھ۱۶۲ روپے تھی۔
سروے کے مطابق موجودہ قیمتوں پر جموں و کشمیر کی فی کس آمدنی۲۰۲۴۔۲۵میں۶ء۱۰ فیصد بڑھنے کی توقع ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ۲۰۱۹۔۲۰ سے۲۰۲۳۔۲۴ کے درمیان جموں و کشمیر کی فی کس آمدنی کا شمالی ریاستوں کے ساتھ تقابلی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ جموں و کشمیر کی فی کس آمدنی۳ء۸ فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو سے بڑھی ہے، جو پنجاب (۲۲ء۶ فیصد)‘دہلی (۷۴ء۶ فیصد) اور ہماچل پردیش (۶فیصد) سے زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اپنی آبادی (۹۸ء۰ فیصد) کے تناسب سے قومی جی ڈی پی (۸ء۰ فیصد) میں فعال طور پر حصہ ڈال رہا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۴۔۲۵ کے دوران جی ایس ویلیو ایڈڈ میں پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری سیکٹرز کا حصہ بالترتیب۰ء۲۰ فیصد،۳۰ء۱۸ فیصد اور۷۰ء۶۱ فیصد رہنے کی توقع ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں افراط زر۲۰۲۳ کے۳ء۴ فیصد سے بڑھ کر۲۰۲۴ میں۵ء۴ فیصد ہو گیا، جو مجموعی طور پر ۲ء۰ فیصد پوائنٹس کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ اس کے برعکس، آل انڈیا سطح پر افراط زر کی شرح اسی مدت کے دوران ۷ء۵ فیصد سے گھٹ کر ۵فیصد رہ گئی۔
جموں و کشمیر میں افراط زر کی شرح ۲۰۱۹ سے ۲۰۲۴ کے درمیان۸ء۳ فیصد سے۵ء۴فیصد کے درمیان رہی جبکہ اسی مدت کے دوران قومی اعداد و شمار۷ء۳ فیصد سے ۰ء۵ فیصد تھے۔
اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال ۲۰۲۴۔۲۵ کے پہلے نو مہینوں میں۸۰ء۱۵۷۳۷ کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی گئی، جو۲۰۲۳۔۲۴ میں حاصل ہونے والی۵۵ء۲۰۳۳۳کروڑ روپے کی آمدنی کا ۷۷ فیصد ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ مالی سال۲۵ میں مجموعی محصولات میں نان ٹیکس ریونیو کا حصہ بڑھ کر۳۲ فیصد ہو گیا ہے اور مالی سال ۲۲ کے بعد سے نان ٹیکس ریونیو میں بجلی کے نرخوں کا حصہ ۵۶فیصد سے بڑھ کر ۶۷ فیصد ہو گیا ہے۔
مالی سال۲۰۲۵کے پہلے نو مہینوں میں۰۹ء۱۰۶۲۴ کروڑ روپے کا ٹیکس ریونیو حاصل کیا گیا، جو مالی سال۲۰۲۴ میں حاصل ہونے والے ۲۲ء۱۳۹۰۳ کروڑ روپے کی آمدنی کا ۷۶ فیصد ہے، جبکہ مالی سال۲۰۲۵ کے پہلے نو مہینوں میں۷۱ء۵۱۱۳کروڑ روپے کی غیر ٹیکس آمدنی حاصل کی گئی، جو مالی سال۲۰۲۴ میں حاصل ہونے والے۳۳ء۶۴۳۰ کروڑ روپے کی آمدنی کا ۸۰ فیصد ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ محصولات میں سب سے زیادہ ۹۶فیصد اضافہ گاڑیوں پر ٹیکسوں میں دیکھا گیا، اس کے بعد بجلی میں۶۷ فیصد، جی ایس ٹی میں ۳۶فیصد، واٹر یوزر چارجز میں۳۳ فیصد اور ایکسائز کلیکشن میں۱۴ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
مالی سال ۲۰۲۵کے پہلے نو مہینوں میں محصولاتی اخراجات ۴۹۸۲۸ کروڑ روپے رہے، جو مالی سال ۲۰۲۴ میں ہونے والے۶۶۶۲۱کروڑ روپے کے محصولاتی اخراجات کا ۷۵ فیصد ہے۔
دریں اثنا، مالی سال۲۵ کے پہلے نو مہینوں میں سرمائے کا خرچ۱۱۵۳۸ کروڑ روپے رہا، جو مالی سال۲۰۲۴ میں ہونے والے۲۲۵۳۱کروڑ روپے کے سرمائے کے اخراجات کا ۵۱ فیصد ہے۔
اقتصادی سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور۲۰۱۹۔۲۰۲۰ میں ۷ء۶ فیصد سے گھٹ کر۲۰۲۳۔۲۰۲۴میں بے روزگاری کی شرح ۱ء۶ فیصد ہوگئی ہے۔
یہ بہتری لیبر فورس پارٹنرشپ ریٹ (ایل ایف پی آر) اور ورکرز پاپولیشن ریشو (ڈبلیو پی آر) میں بھی نظر آتی ہے، جو۲۰۲۳۔۲۴ میں بالترتیب۳ء۶۴ فیصد اور ۴ء۶۰ فیصد تک بڑھ گئی ہے، جس سے جموں و کشمیر میں روزگار کے مواقع اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مختلف سیلف ایمپلائمنٹ اسکیموں (ایس ای ایس ایس) کے تحت۴۰۷۷۸ یونٹس قائم کیے گئے ہیں، جن میں تقریباً۱۶ء۱ لاکھ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے ہیں۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ نومبر۲۰۲۴ تک۲۸ء۳۵ لاکھ غیر منظم کارکنوں کو ای-شرم پورٹل پر رجسٹر کیا گیا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مجموعی غیر فعال اثاثہ جات دسمبر ۲۰۲۲ میں ۷۱ء۵ فیصد سے کم ہوکر مارچ ۲۰۲۴تک ۱۳ء۴ فیصد رہ گئے ہیں۔
سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران غذائی فصلوں کی مجموعی پیداوار میں۱۲ء۷فیصد (۱۹۵۱۵ہزار کوئنٹل سے۲۰۹۰۴ کوئنٹل) کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ خطہ سبزیوں کی پیداوار میں خود انحصاری کی طرف بھی بڑھ رہا ہے، جو ۲۰۲۳۔۲۴ میں ۵۲۰ ہزار کوئنٹل تک پہنچ گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں زراعت کا شعبہ اونچی قیمت والی فصلوں، نامیاتی سبزیوں اور غیر ملکی اقسام کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ ہولسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پلان جیسے اقدامات کے تحت حکومت پانچ سال میں ۲۹ پروجیکٹوں میں ۵۰۱۳ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس سے جی ایس ڈی پی میں ۲۸ہزارکروڑ روپے کا اضافہ متوقع ہے، جس سے ۸۸ء۲ لاکھ پائیدار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس منصوبے سے ۱۳ لاکھ کنبوں کو بھی فائدہ ہوگا اور ۱۹ہزار نئے کاروباری اداروں کے ذریعے ۵ء۲ لاکھ نوجوانوں کو ہنر فراہم کیا جائے گا۔