جموں//
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلن پربھات نے پاکستانی فوج اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) پر دہشت گرد گروہوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے اور منشیات کو ہندوستان کی طرف دھکیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ منشیات اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی ’ایک ہی مقام پر‘ لڑی جائے گی۔
پربھات نے علاقے میں گاڑیوں میں عوامی طور پر شراب پینے کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی مطالبہ کیا۔
ڈی جی پی نے یہاں تھانہ دیوس پروگرام میں بات چیت کے دوران کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ دہشت گردی سے لڑنے کے برابر ہوگی۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے اس بات پر زور دیا کہ منشیات کی لعنت ایک حقیقت ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششیں ناکافی ہیں۔
پربھات نے کہا’’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کتنی ہی لڑیں، پھر بھی یہ ناکافی ہے۔ پولیس اس سے لڑ رہی ہے۔ قانون اس سے لڑ رہا ہے‘‘۔ انہوں نے پاکستان کی ایجنسیوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منظم جرائم کا نیٹ ورک ہے جو ’ہماری مغربی سرحدوں سے‘ممنوعہ اشیاء کو دھکیل رہے ہیں۔
ڈی جی پی نے کہا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی اپنے دہشت گرد گروہوں کے ذریعے ہمارے علاقے میں اسمگلنگ کرنے کے لیے اسے کنٹرول کر رہے ہیں۔ ’’یہ ایک چیلنج ہے اور پولیس آخر تک اس سے لڑتی رہے گی‘‘۔
پولیس سربراہ نے کہا’’ہم اس سے لڑ رہے ہیں، لیکن معاشرے کو آگے آنا ہوگا‘‘۔ انہوں نے خاندانی سطح پر بچوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کا مشورہ دیا۔
پربھات نے والدین کی نگرانی کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یونیفارم میں اسکول کے بچے بھی منشیات اور دیگر ممنوعہ مادوں کے چھوٹے تھیلے فروخت کرتے پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’اس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’والدین اور معاشرے کی طرف سے نگرانی اور کنٹرول کا فقدان ہے‘‘۔
مختلف علاقوں میں گاڑیوں میں عوامی شراب پینے کے بارے میں ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
پربھات نے بتایا کہ سالانہ مشق کے ایک حصے کے طور پر پولیس کے ذریعہ ضبط کی جانے والی منشیات کو تلف کیا جاتا ہے۔
سیکورٹی اہلکاروں کے مبینہ غلط استعمال کے بارے میں ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ’خیرات گھر سے شروع ہوتی ہے‘۔انہوں نے کہا’’میں نے فورس میں افرادی قوت کی کمی کو دور کرنے کیلئے اپنے سیکورٹی کور میں دو تہائی سے زیادہ کمی کی ہے‘‘۔
ڈی جی پی نے بتایا کہ جموں میں امن و امان کو مستحکم کرنے کے لئے اضافی تعیناتی کی گئی ہے۔
پولیس فورس میں تعیناتی کے بارے میں خدشات کے بارے میں پربھات نے کہا کہ جو لوگ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے انہیں مناسب پوسٹنگ سے نوازا جائے گا۔
ڈی جی پی نے کہا’’نظام کی تبدیلی میں وقت لگتا ہے‘‘۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں فورس کے کام کاج کو بہتر بنانے کے لئے طویل مدتی نقطہ نظر کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ روم ایک دن میں تعمیر نہیں کیا گیا تھا۔
خواتین کی حفاظت سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں پربھات نے متنبہ کیا کہ اگر کوئی تفتیشی افسر مقررہ وقت کے اندر کسی معاملے میں چارج شیٹ داخل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔