جموں/۶مارچ
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ کوئی بھی آرٹیکل 370 پر بات کرنے کا شہریوں سے حق نہیں چھین سکتا ہے ۔” کچھ لوگ ہمیں ڈرانے دھمکانے اور خاموش کرانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کی پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لئے اپنی لڑائی جاری رکھے گی“۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے خطاب پر تحریک تشکر پر بحث کاجواب دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سابق ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں شامل کرنے سے جموں و کشمیر کا وقار ختم ہوگیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا”….میں اپنی ذات کےلئے ریاست کا درجہ حاصل کرنے کی لڑائی نہیں لڑ رہا ہوں، یہ لڑائی جموں و کشمیر کے مفاد میں ہے۔ جو کام ہم کرنا چاہتے ہیں انہیں عملی شکل تب ہی دی جاسکتی ہے جب ہمیں ریاست کا درجہ واپس مل جائے۔ وہ چیزیں جو ہم واپس چاہتے ہیں اور جن چیزوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے“۔
پیپلز کانفرنس کے رکن اسمبلی سجاد غنی لون کے اس مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کابینہ اجلاس میں قرارداد منظور کرنے کے بجائے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے ایوان میں ایک قرارداد منظور کی جانی چاہئے تھی ، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قرارداد جان بوجھ کر ایوان میں پیش نہیں کی گئی کیونکہ ہر رکن اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”ریاست کو (مرکز کے زیر انتظام علاقے میں) گرانے کے ساتھ ہی ہمارا وقار ختم ہو گیا ہے۔ اگر آپ اس پر کوئی قرارداد پیش کرنا چاہتے ہیں تو براہ مہربانی آگے بڑھیں اور ہم آپ کی حمایت کریں گے“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ریاست کے قیام کی لڑائی سچائی، انصاف اور قانون پر مبنی ہے اور اس کی بحالی سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو راحت ملے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ”ہم اس لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بعض اوقات کچھ لوگ ہمیں ڈرانے دھمکانے، دھمکانے اور خاموش کرانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم عوام کے حقوق، ان کے وقار، ترقی اور بھائی چارے کےلئے اپنی لڑائی جاری رکھیں گے“۔
تاہم انہوں نے ان لوگوں کی نشاندہی نہیں کی جو مبینہ طور پر نیشنل کانفرنس کے ممبران اسمبلی کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کی تقریر پر سخت تنقید کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ وہ (شرما) کہہ رہے ہیں کہ آرٹیکل 370 پر بولنا ایوان کا وقت برباد کرنے کے مترادف ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بی جے پی ارکان تھے جنہوں نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئینی شق کے بارے میں سب سے زیادہ بات کی۔
مرکز نے اگست2019 میں آرٹیکل370 کو منسوخ کردیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”مجھے یہ مت بتائیں کہ سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی پر اپنی مہر لگا دی ہے۔ فیصلوں پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے اور حکومت بدل تی ہے لیکن مجھے یہ مت بتائیں کہ یہ (آرٹیکل 370) واپس نہیں آئے گا“۔
عمرعبداللہ نے کہا” ہم کہتے ہیں کہ یہ واپس آئے گی اور آپ اپنی امید کے ساتھ رہیں گے اور ہم بھی اپنی امید کے ساتھ رہیں گے۔ کون جانتا ہے کہ آگے کیا ہوگا، ۔آپ ہم سے اس مسئلے پر بات کرنے کا حق نہیں چھین سکتے ہیں۔“