سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اور رکن اسمبلی تنویر صادق کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر داخلہ امت شاہ کو کٹھوعہ اور بارہمولہ واقعات کے بارے میں آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات جموںکشمیر کے لوگوں کو الگ کر سکتے ہیں۔
صادق نے کہا’’ہم ان واقعات میں براہ راست مخل نہیں ہو سکتے کیونکہ لا اینڈ آرڈر ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے لہذا ہم نے براہ راست اس معاملے کو وزیر داخلہ کے ساتھ اٹھایا ہے ‘‘۔
این سی ترجمان نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
صادق نے کہا’’کسی بھی بے گناہ کی موت نہیں ہونی چاہئے ، اس سلسلے میں کل ہمارے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ مرکزی وزیر داخلہ سے ملے اور کٹھوعہ اور سوپور میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ایسی چیزوں سے جموں وکشمیر کے لوگ الگ ہوسکتے ہیں اگر حالات ٹھیک کرنے ہیں تو ہمیں ایک ساتھ چلنا ہوگا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ایک اہم بات یہ ہے کہ لا اینڈ آرڈر ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے لہذا ہم اس میں براہ راست مخل نہیں ہوسکتے ہیں اسی لئے ہم نے معاملہ اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور ہم اس پر لگے ہوئے ہیں‘‘۔
صادق نے کہا’’عمر عبداللہ نے کل ہی پریس کے ساتھ یہ واضح کیا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ ریاستی درجے کی بحالی، کٹھوعہ اور سوپور واقعات اور یہاں کی گورننس پر بات ہوئی ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہم بار بار دہرا رہے ہیں کہ ریاستی درجہ جلد بحال ہونا چاہئے تاکہ ہم لوگوں کے مسائل کو حل کر سکیں، یہاں اس کی وجہ سے کئی چیزیں رکی ہوئی ہیں اور دہرا کنٹرول بھی ہے جس کا ایک ہی علاج ہے کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائے ‘‘۔
عارضی ملازمین کے احتجاج کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رکن اسمبلی نے کہا’’اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پُر امن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’حکومت عارضی ملازمین کے مسائل کو دیکھ رہی ہے لیکن اس میں تھوڑے وقت کی ضرورت ہے ، یہ ان کی حکومت ہے اور ان ملازموں کے مسائل کا حل جلد سے جلد نکالا جائے گا‘‘۔
جموں و کشمیر میں ممکنہ اتحاد کیلئے نیشنل کانفرنس کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ رابطے میں ہونے کی خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صادق نے اسے’بے بنیاد‘ اور’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایک مقامی اخبار میں شائع ہونے والی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
این سی ترجمان اعلیٰ نے کہا’’جہاں تک فاروق عبداللہ کا تعلق ہے، وہ دہلی میں نہیں بلکہ بمبئی میں تھے۔ اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ عمر عبداللہ کی ملاقات بھی معمول کی بات تھی۔ عمر عبداللہ ماضی میں بھی وزیر داخلہ سے ملاقات کر چکے ہیں۔ اس میٹنگ کے لئے کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا تھا‘‘۔
صادق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے بی جے پی کے خلاف الیکشن لڑا اور آج بھی بھگوا پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف پارٹی کا موقف واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایسی خبروں کی تردید کرتی ہے اور کنفیوڑن پیدا کرنے کے ذمہ دار میڈیا ہاؤسز کو پارٹی مستقبل میں قبول نہیں کرے گی۔
این سی ترجمان نے مزید کہا کہ مرکز کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ ہمیشہ رہی ہے اور یہ موجود رہے گی۔’’ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کبھی بھی ایک دفتر میں نہیں بیٹھ سکتے۔ لیکن اس ورکنگ ریلیشن شپ کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور دیگر مرکزی قیادت سے ملاقات کر رہے ہیں۔ یہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے ہے‘‘۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں ایک اہم سیاسی پیش رفت متوقع ہے کیونکہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ پچھلے چار دنوں سے دہلی میں ہیں۔
پورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فاروق عبداللہ نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ وزیر اعلی عمر عبداللہ کی ملاقات کرائی۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ فاروق عبداللہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے وسیع تر مفاد میں بی جے پی کے قریب آسکتی ہے۔