تو صاحب خبر یہ ہے کہ اپنے وزیر اعظم ‘شریمان نریندرا مودی جی آجکل میں امریکہ کے صدر ‘ ڈونالڈ ٹرمپ سے ملنے والے ہیں… کہنے والوں کاکہنا ہے کہ مودی جی اور ڈونالڈ ٹرمپ میں یارانہ نہیں بلکہ بہت یارانہ ہے… ویسے بھی مودی جی کی کس سے یاریاں نہیں ہیں…صرف ایک ہمسایہ ملک کی قیادت کے علاوہ ایسا کوئی ملک نے ہے ‘ جس کی قیادت سے مودی جی کی یاری نہیں ہے… اور جب یہ ان کے گلے پڑتے ہیں… معاف کیجئے کہنے کا مطلب ہے کہ جب مودی جی ان کے گلے ملتے ہیں تو… تو صاف نظر آتا ہے… یہ نظر آتا ہے کہ مودی جی کی ان سے یاریاں ہیں… ٹرمپ صاحب سے بھی ان کی یاریاں ہیں کہ … کہ یہی وجہ ہے کہ ابھی انہیں امریکہ کا دو بارہ صدر بنے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہو ئے کہ … کہ ٹرمپ صاحب نے شریمان مودی جی کو مدعو کیا … انہیں بلاوا بھیجا… اور اسی دعوت پر مودی جی ٹرمپ صاحب سے ملنے والے ہیں… ہمیں یقین ہے کہ … کہ دونوں کی اس ملاقات سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا… یہ ملاقات باہمی طور پر فائدے مند ہو گی … لیکن اگر وزیر اعظم صاحب صرف اپنے فائدے … اپنے ملک کے فائدے کی بات سوچیں تو… تو یہ اپنے اُس بلند قد سے زیادتی کریں گے جو انہیں حاصل ہے… دنیا میں حاصل ہے… شریمان مودی جی جب بھی اور جہاں بھی جاتے ہیں امن کی بات کرتے ہیں … ’یدھ نہیں بدھ‘ کا پیغام دیتے ہیں … ہمیں یقین ہے کہ وزیر اعظم صاحب اپنے میزبان صدر کو بھی یہ پیغام دیں گے… انہیں سمجھائیں گے کہ دنیا کو ’یدھ‘ نہیں بلکہ ’بدھ‘ کی تعلیمات(امن اور انصاف) کی ضرورت ہے اور امریکی صدر نے غزہ کے حوالے سے جو منصوبہ پیش کیا ہے… یہ جناب غزہ کے بارے میں جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں… اس سے امن ہو گا اور نہ یہ انصاف ہے کہ… کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ٹرمپ غزہ کی ۲۰ لاکھ آبادی کو اپنے گھروں ‘ اپنی زمینوں سے بے دخل کرنے کی بات کررہے ہیں… بے دخل ہی نہیں بلکہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو اپنے آبائی وطن واپس لوٹنے کا کوئی حق نہیں ہوگا… بالکل بھی نہیں ہو گا… اس سے بڑا ظلم ‘ اس سے بڑی نا انصافی اور کوئی نہیں ہو سکتی ہے … بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔امید سے زیادہ یقین ہے کہ وزیر اعظم ٹرمپ کو اس ناانصافی اور ظلم سے روکیں گے ‘ انہیں ٹوکیں گے ۔ ہے نا؟