سرینگر/31 جنوری
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ این چندرا بابو نائیڈو کو خط لکھ کر مجوزہ وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے اور اسے قومی اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔
اپنے خط میں جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے بل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’غیر آئینی، ناقابل قبول اور آمرانہ‘ قرار دیا۔
محبوبہ نے دلیل دی کہ مجوزہ ترامیم وقف ایکٹ کے بنیادی مقصد کو براہ راست نقصان پہنچاتی ہیں ، جو مسلم کمیونٹی کےلئے مذہبی اور خیراتی مقاصد کےلئے وقف جائیدادوں کی حفاظت اور تحفظ کرنا ہے۔
پی ڈی پی صدر نے لکھا کہ یہ بل ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ ایک دہائی سے مسلمانوں کو منظم طریقے سے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، انہیں بے اختیار اور سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ کیا جا رہا ہے۔
محبوبہ نے حکومت پر حزب اختلاف کے خدشات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پارلیمانی مشاورت کے عمل کو متاثرہ برادری کے ساتھ رابطے کی حقیقی کوششوں کے بغیر ایک ’تماشہ‘ قرار دیا۔
پی ڈی پی صدر نے مزید متنبہ کیا کہ یہ بل ”ہمارے آئین کے ذریعہ ضمانت دیئے گئے بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ“ کی نمائندگی کرتا ہے اور”اکثریت پسندی کی عکاسی کرتا ہے جس نے 2014 کے بعد سے تعصب اور مسلمانوں کو پسماندگی کو ہوا دی ہے“۔
محبوبہ نے مہاتما گاندھی کے جامع ہندوستان کے وڑن کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ملک کے سیکولر تانے بانے کے لئے خطرہ ہے۔
این ڈی اے حکومت کے دونوں اہم اتحادی نتیش کمار اور نائیڈو سے اپیل کرتے ہوئے محبوبہ نے ان پر زور دیا کہ وہ بل کو روکنے کےلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور متنبہ کیا کہ اس کی منظوری سے قومی اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”آپ ہمیشہ سے ہمارے آئین پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور گنگا جمنی تہذیب (مشترکہ ثقافت) کے جذبے کی مسلسل حمایت کرتے رہے ہیں۔ آج این ڈی اے کے اہم ارکان کی حیثیت سے آپ اس معاملے پر اثر انداز ہونے اور اس حملے کو روکنے کے لئے منفرد پوزیشن میں ہیں“۔
مجوزہ وقف ترمیمی بل نے بڑے پیمانے پر بحث کو جنم دیا ہے ، جس میں حزب اختلاف کی جماعتوں اور اقلیتی تنظیموں نے سخت اعتراضات کا اظہار کیا ہے۔