نئی دہلی/۲۸جنوری
وزیر اعظم نریندر مودی نے اتراکھنڈ کے اس قانون کو نافذ کرنے والی پہلی ریاست بننے کے ایک دن بعد منگل کو اس بات پر زور دیا کہ یونیفارم سول کوڈ یا یوسی سی جمہوریت کی روح کو مضبوط کرے گا۔
مودی‘جو 38 ویں قومی کھیلوں کےلئے دہرادون میں تھے نے کہا”کل اتراکھنڈ یونیفارم سول کوڈ کو نافذ کرنے والی ریاست بن گیا۔ میں اس کے لئے اتراکھنڈ حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں۔ یہ جمہوریت اور آئین کی روح کو مضبوط کرے گا“۔
شادی، طلاق اور وراثت سے متعلق قوانین کو تبدیل کرنے کےلئے یکساں سول کوڈ متعارف کروانا وزیر اعظم مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کا دیرینہ مقصد رہا ہے۔ مسلم رہنماو¿ں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ یو سی سی ‘طلاق، شادی اور وراثت سے متعلق اسلامی قوانین کو چیلنج کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا”یو سی سی میں کھیلوں کی طرح ہی ٹیم اسپرٹ ہے، کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہے“۔
پیر کے روز نائب صدر جگدیپ دھنکر نے کہا کہ ایک ریاست نے یکساں سول کوڈ کو حقیقت کا روپ دیا ہے اور یہ صرف وقت کی بات ہے کہ پورے ملک میں یکساں قانون سازی ہوگی۔
ان کاکہنا تھا”کچھ لوگ لاعلمی کی وجہ سے یونیفارم سول کوڈ پر تنقید کر رہے ہیں۔ ہم کسی ایسی چیز پر تنقید کیسے کر سکتے ہیں جو ہندوستانی آئین کا مینڈیٹ ہے، جو ہمارے بانیوں کی طرف سے اخذ کی گئی ایک روایت ہے، جس میں صنفی مساوات لانے کی ضرورت ہے“؟
دسمبر میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا کو بتایا تھا کہ بی جے پی حکومت والی ہر ریاست میں سول کوڈ اسی طرح نافذ کیا جائے گا جس طرح اتراکھنڈ میں کیا گیا تھا۔ یو سی سی کا وعدہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی کے انتخابی منشور میں شامل کیا گیا تھا۔
اتر پردیش اور مدھیہ پردیش جیسی دیگر بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں نے اپنے سول کوڈ لانے کے منصوبوں کا اشارہ دیا ہے۔
اس دوران جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ یونیفارم سول کوڈ اور وقف (ترمیمی) بل پر حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
اتراکھنڈ پیر کے روز یو سی سی نافذ کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے جس میں حکمراں بی جے پی نے ۲۲۰۲ کے اسمبلی انتخابات سے قبل کئے گئے ایک بڑے وعدے کو پورا کیا ہے جبکہ وقف (ترمیمی) بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے حکمراں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے ارکان کے ذریعہ تجویز کردہ تمام ترامیم کو منظور کرلیا اور اپوزیشن ارکان کی طرف سے پیش کی گئی ہر تبدیلی کو مسترد کردیا۔
عمرعبداللہ نے کہا”انہیں وہ کرنے دیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں جب تک کہ ملک کے لیے کوئی قانون نہیں بن جاتا“۔
اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ آخر میں یہ پارلیمنٹ ہی فیصلہ کرے گی نہ کہ انفرادی مرکز کے زیر انتظام علاقوں یا ریاستوں پر۔
وقف بل سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی اب بھی بحث کر رہی ہے اور حکومت کسی قانون کو نافذ نہیں کر رہی ہے۔
حالیہ دنوں میں کشمیر کے میرواعظ‘مولوی عمر فاروق نے کمیٹی سے ملاقات کی اور اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کمیٹی کو اپنا کام مکمل کرنے دیں، پھر پارلیمنٹ اس کی رپورٹ پر تبادلہ خیال کرے گی۔