جموں//
بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی )کے جنرل سکریٹری اور پارٹی کے جموں کشمیر امور کے انچارج ترون چگ نے وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ریزرویشن پالیسی کو معقول بنانے کے نام پر پسماندہ طبقات کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چگ نے کہا’’عمر عبداللہ جی ملک آئین کے مطابق چل رہا ہے اور کسی کو بھی دلتوں، گجروں، پہاڑیوں اور سماج کے دیگر پسماندہ طبقوں کے حقوق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انڈیا بلاک اور نیشنل کانفرنس (این سی) نے پسماندہ طبقات کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا ہے اور وہ ایک بار پھر ایسا کرنے کی سازشوں پر کام کر رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کی حکومت میں والمیکی سماج کے ممبروں کو سرکاری نوکری نہیں مل سکی اور بی جے پی نے ان لوگوں کو ریزرویشن کا آئینی حق دیا‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے کہا’’نیشنل کانفرنس ان لوگوں کیخلاف انتقام کی سیاست پر کام کر رہی ہے، لیکن ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لوگوں کو درپیش بنیادی مسائل کا حل تلاش کرنے میں خود کو مشغول کرنے کے بجائے عمر عبداللہ غیر ضروری مسائل کو اٹھا رہے ہیں۔ ان کی حکومت عوام کیلئے بجلی اور پینے کے پانی کی سہولیات کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے انہوں نے ریزرویشن کا مسئلہ اٹھایا ہے‘‘۔
چگ نے کہا’’یہ عجیب بات ہے کہ ان کی زندگی میں کانگریس نے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کو ان کا جائز احترام نہیں دیا اور ان کی موت کے بعد اب وہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی بات کرتے ہیں۔ پنڈت نہرو اور اندرا گاندھی کو بھارت رتن سے نوازا گیا تھا لیکن کانگریس کے دور حکومت میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو نہیں‘‘۔
بی جے پی جے جنرل سیکریٹری نے الزام لگایا کہ کانگریس نے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد بھی ان کی حکومتوں کے دوران ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خیالات کی مخالفت کی تھی۔
چگ نے کہا’’انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا اور اگر آپ پنڈت جواہر لال نہرو کے لکھے گئے خط کا مطالعہ کریں گے تو آپ کو احساس ہوگا کہ انہوں نے آزاد ہندوستان میں ریزرویشن کی کتنی سخت مخالفت کی تھی‘‘۔
واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس کے لوک سبھا رکن سید روح اللہ مہدی نے پیر کے روز سرینگر میں سی ایم عمرعبداللہ کی رہائش گاہ پر ریزرویشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مارچ کی قیادت کی تھی۔
حکمراں نیشنل کانفرنس کے ایک لوک سبھا رکن کی جانب سے ان کی حکومت کے خلاف اٹھائے گئے اس اقدام سے وزیر اعلیٰ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جنہوں نے ریزرویشن پالیسی کو چھ ماہ کے اندر منطقی شکل دے کر اس پر توجہ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔