نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آئین کو ہندوستان کے فخر کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین بنانے والوں نے ملک کے لیے جو خواب دیکھا تھا، اس کی روح کے مطابق ترقی کرتے ہوئے اس نے اس کا مناسب جواب دیا ہے۔ آزادی کے وقت کی تمام منفی سوچوں کو ختم کرتے ہوئے ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی اور خوشحال جمہوریت بن گیا اور اب ۲۰۴۷ تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بن جائے گا۔
لوک سبھا میں’آئین ہند کے شاندار سفر کے۷۵ سال‘ پر دو روزہ طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ آئین کے۷۵ سال کے سفر کا مرکز ی وڑن ہمارے آئین سازوں کا تعاون ہے اور آج اس جشن میں پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔ آئین کو اپنانے کے بعد۷۵ سال کا کارنامہ غیر معمولی ہے اور اس وقت ملک کے بارے میں جو منفی باتیں کہی گئیں۔ آئین بنانے والوں کی روح کے مطابق زندگی گزارنے کے امتحان میں کھڑا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ہندوستان ایک جمہوریت کی ماں ہے۔
کانگریس پر ملک کی جمہوریت کو کمزور کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ایک خاندان نے آئین کو ٹھیس پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ پچھلے ۷۵سالوں سے کانگریس کے ایک خاندان کی شیطانی سوچ، حربے اور برے کام مسلسل جاری ہیں۔۱۹۵۲ میں ملک میں کوئی منتخب حکومت نہیں تھی لیکن حکومت عبوری انتظام کے تحت چل رہی تھی۔ اس وقت تک راجیہ سبھا بھی نہیں بنی تھی اور اس کے باوجود۱۹۵۱ میں جب کوئی منتخب حکومت نہیں تھی، آئین کو تبدیل کیا گیا اور اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کیا گیا۔ یہ آئین بنانے والوں کی توہین تھی۔ انہوں نے آئین ساز اسمبلی میں ووٹ نہیں دیا ہوگا اور بعد میں اس پر ہتھوڑے مارے گئے اور یہ گناہ اس وقت کیا گیا جب وہ منتخب حکومت کے وزیراعظم بھی نہیں تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس کو احساس ہو گیا ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً آئین کا شکار کرتی رہی ہے۔ آئین کا خون بہا ہے۔ چھ دہائیوں میں ۷۵ بار آئین تبدیل کیا گیا۔ اس بیج کو کھاد اور پانی فراہم کرنے کا کام محترمہ اندرا گاندھی نے کیا جو ملک کی پہلی وزیر اعظم نے بویا تھا۔ انہوں نے کہا کہ۱۹۷۱میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا لیکن آئین میں ترمیم کرکے اس فیصلے کو پلٹ دیا گیا اور ملک کی عدالتوں کے پروں کو کاٹ دیا گیا۔ اس تبدیلی نے اندرا گاندھی نے بنیادی حقوق چھین لیے اور عدلیہ کے اختیارات کو محدود کر دیا، حالانکہ عدالت نے ان کے اختیارات چھین لیے تھے، وہ اپنا ممبر پارلیمنٹ کا عہدہ کھو بیٹھیں اور اپنی کرسی بچانے کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
راج رشی پرشوتم داس ٹنڈن، رادھا کرشنن اور بابا صاحب امبیڈکر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں قدیم زمانے سے جمہوریت موجود ہے۔ ایک وقت تھا جب ہمارے پاس کئی جمہوریہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی طاقت نے آئین کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ دستور ساز اسمبلی میں۱۵خواتین ارکان نے اپنی تجاویز سے آئین کو مضبوط کیا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں آئین بنے اور وہ خودمختار بھی ہوئے لیکن خواتین کو کئی دہائیوں بعد حقوق دیئے گئے جبکہ ہمارے ملک میں خواتین کو شروع سے ہی ان کے حقوق دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جی۲۰ کے بعد ملک نے خواتین کی طاقت کے احترام اور ملکی جمہوریت میں ان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ہماری تمام بڑی اسکیموں کا مرکز خواتین ہیں اور ملک کی صدر کا عہدہ ایک قبائلی خاتون کے پاس ہے۔ وزراء کی کونسل میں خواتین کا حصہ بھی بڑھ رہا ہے۔ سیاست، سائنس، کھیل، تعلیم جیسے تمام شعبوں میں خواتین کی شراکت منفرد رہی ہے اور ہر کوئی اس کی تعریف کرتا ہے اور اس کی تحریک آئین سے ملتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور بہت جلد ایک بڑا اقتصادی نظام بنایا جا رہا ہے اور۲۰۴۷ تک ہم ملک کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنائیں گے۔ ہمارا آئین ملک کے اتحاد کی بنیاد ہے۔ ملک کے آئین کو بنانے میں سماجی کارکن، اساتذہ، ادیب، مزدور اور کسان سب سے آگے تھے اور معاشرے اور ملک کے ہر طبقے کے لوگوں نے آئین بنانے میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور یہ آئین ملک کے اتحاد کی بنیاد ہے۔
مودی نے کہا کہ آج ہم آئین کو اپنانے کے۷۵ویں سال کا جشن منا رہے ہیں۔ یہاں صرف ۷۵سال ہی نہیں بلکہ۵۰ویں اور ۲۵ویں سال کی بھی اہمیت ہے۔ جب ملک نے آئین کو اپنانے کے۲۵سال کا جشن منانا تھا، اس وقت ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور پورے ملک کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا، شہریوں کے حقوق کو پامال کیا گیا، شہریوں کے حقوق سلب کیے گئے اور کانگریس پر جمہوریت کا الزام لگایا گیا۔ گلا گھونٹنے کا یہ گناہ کبھی نہیں مٹ سکے گا کیونکہ ہندوستان کے آئین بنانے والوں کے جذبات کو بھلا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ۲۵ویں سال ایمرجنسی کا شکار ہو گئے۔ وزیراعظم نے آئین کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں آگے لے جانے والا کوئی مددگار نہیں تھا لیکن یہ آئین کا کمال ہے کہ اس ملک نے ایک ایسے شخص کو ملک کا وزیر اعظم بنایا جس کا کوئی پس منظر نہیں ایک بار نہیں دو بار وزیراعظم بنا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک کے تنوع میں اتحاد کے بنیادی احساس پر حملہ کیا گیا ہے اور ملک کے تنوع میں تضادات تلاش کرکے زہریلے بیج بوئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی وحدت کمزور پڑ رہی ہے۔ اپنے۱۰ سال کے دور حکومت میں ہم نے ملک کے اتحاد کو تقویت دینے اور ملک کے اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کام کیا، آرٹیکل ۳۷۰کو ہٹانے کا کام کیا گیا جو ملک کے اتحاد میں رکاوٹ تھی۔
راشن کارڈ کو غریبوں کا انمول دستاویز بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب کوئی مزدور ملک کے کسی بھی حصے میں جا کر اپنے راشن کارڈ سے راشن حاصل کر سکتا ہے۔ مصیبت کے وقت غریبوں کی مدد کرنے کے لیے حکومت نے ایک قوم ایک راشن کارڈ اور طبی امداد بنائی ہے۔