سرینگر//
کانگریس کے سینئر رہنما اور جموں کشمیر کانگریس کے سابق صدر غلام احمد میر نے جموں کشمیر میں کچھ معاملات پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد میں پھوٹ پڑنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کے درمیان باہمی مفاہمت ہے اور فی الحال کوئی دراڑ نہیں ہے۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے میر نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد کے درمیان دراڑوں کی خبروں کی تردید کی۔
آرٹیکل۳۷۰ کی بحالی پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کے پاس کام کرنے کا مختلف دائرہ کار ہے کیونکہ ایک علاقائی امنگوں کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ دوسری قومی مفاد کی نمائندگی کرتی ہے۔
کانگریسی لیڈر کاکہنا تھا’’دنیا جانتی ہے کہ نیشنل کانفرنس ایک علاقائی سیاسی جماعت ہے اور علاقائی ایجنڈا ان کی اولین ترجیح ہے۔ کانگریس ایک قومی سیاسی جماعت ہے اس لئے اس کے معاملات قومی نقطہ نظر کے مطابق چلیں گے‘‘۔
میر نے مزید کہا’’نہ تو ہم نیشنل کانفرنس بنیں گے اور نہ ہی وہ کانگریس بنیں گے۔کچھ معاملات پر باہمی تفہیم ہے، اور ہمارا نظریہ دہائیوں سے کسی نہ کسی جگہ میل کھاتا ہے‘‘۔
کانگریسی لیڈرنے کہا کہ اگر آپ دونوں کے درمیان معمولی جھڑپوں کی بات کریں گے تو یہ اپنی جگہ برقرار رہے گی لیکن اس طرح کی چیزیں ہماری باہمی تفہیم کو متاثر نہیں کریں گی۔
آرٹیکل ۳۷۰ کی بحالی کو لے کر نیشنل کانفرنس اور کانگریس قیادت کے درمیان لفظی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’مرکزی وزیر امت شاہ کا دعویٰ ہے کہ کانگریس آرٹیکل ۳۷۰ کو واپس لانا چاہتی ہے، لیکن کانگریس کون ہے جس نے کبھی یہ بات کہی ہے؟ پارلیمنٹ نے اس مسئلے کو حل کر لیا ہے۔ اگر بی جے پی واقعی اس پر یقین رکھتی ہے تو وہ کشمیر میں کھل کر یہ کہے کہ اب انتخابات ختم ہو چکے ہیں‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سرینگر کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے اسمبلی کے ذریعہ منظور کردہ قرارداد کی غلط تشریح کرنے کے لئے کھرگے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس کے کسی بھی صدر یا جے کے پی سی سی صدر کو جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ گزشتہ سیشن میں منظور کردہ قرارداد کی غلط تشریح کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس قرارداد کا مقصد سال۱۹۵۳ سے۲۰۱۹ تک جموں و کشمیر کی ضمانت شدہ (خصوصی) حیثیت کی غیر آئینی منسوخی اور تمام ترامیم پر عوام کی ناپسندیدگی کا اظہار کرنا ہے۔