سیاستدان دعوے اوروعدے کرنے میں ماہر ہیں… ماہر کیا ‘ ہمارا ماننا ہے کہ دعوے اور وعدے کرنے کا حق صرف سیاستدانوں کو ہی ہو نا چاہئے ‘کسی عام خام کو نہیں … بالکل بھی نہیں … کہ جو بات سیاستدانوں کے دعوؤں اور وعدوں میں ہے‘ وہ کسی اور کے دعوؤں اور وعدوں میں نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ۔ ان کے دعوؤں اور وعدوںمیں رفتار ہے ‘یعنی سیاستدان دعوے اور وعدے کرنے میں سب سے آگے رہتے ہیں‘ ان کے دعوؤں اور وعدوں میں چھل ، کپٹ ہے‘ ان کے دعوؤں اور وعدوں میں جھوٹ اور فریب ہے‘ ان کے دعوؤں اور وعدوں میں مکر اور دھوکہ ہے … اور … اور سب سے بڑھ کر سیاستدانوں کے دعوؤں اوروعدوں میں ایک ادا ہے… ایسی ادا جو صرف سیاستدانوں کے پاس ہے‘ کسی اور کے پاس نہیں کہ … کہ یہ دعوے اور وعدے بھی کچھ اس ادا سے کرتے ہیں کہ ان پر یقین نہیں بلکہ سو فیصد یقین کرنے کا جی چاہتاہے … دعوے اور وعدے اپنے عمرصاحب… وزیرا علیٰ عمر صاحب نے کئے تھے… الیکشن کے دوران کئے تھے ‘حتیٰ کی الیکشن سے پہلے بھی کئے تھے اور ہول سیل میں کئے تھے… اب الیکشن ہوگئے ہیں اور ما شاء اللہ عمر صاحب کی حکومت … عوامی حکومت بھی بن گئی ہے … اور اب وقت آگیا ہے کہ… کہ عمر صاحب اپنے ان وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں کہ… کہ اب انہیں وعدوں کو عملی جامہ نہ پہنانے کی کوئی وجہ نہیں ہے… کوئی وجہ نہیں ہو سکتی ہے … کم از کم یہ وجہ تو بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے کہ جموں کشمیر ایک یو ٹی ہے اور… اور یو ٹی میں ایک وزیر اعلیٰ کی حیثیت میونسپلٹی کے ایک چپراسی سے زیادہ نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے… نہیں عمر صاحب‘ نہیں جناب وزیر اعلیٰ صاحب ! اب یہ بہانے نہیں چلیں گے… بالکل بھی نہیں چلیں گے… اب آپ لنگوٹے کس لیجئے اور کام پر لگ جائیے … اور اس لئے لگ جائیے کہ آپ اب ایک سیاستدان ہی نہیں رہے جو کوئی بھی وعدہ ‘ کوئی بھی دعوی ٰ کرتے رہتے ہیں… اب آپ ایک وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں… یو ٹی کے ہی سہی ‘ لیکن وزیر اعلیٰ تو بن گئے ہیں اور… اور وزیر اعلیٰ صاحب اب کیجئے نا… کام کیجئے نا اور باتوں کے بجائے ان سارے وعدوں کو پورا کیجئے جو آپ نے الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دوران کئے ۔ ہے نا؟