نئی دہلی/۲۹اکتوبر
جموں و کشمیر کے اکھنور سیکٹر میں ایک گاو¿ں کے قریب جنگلاتی علاقے میں چھپے ہوئے دو دہشت گردوں کو منگل کی صبح سیکورٹی فورسز نے مار گرایا، جس کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب 27 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔
پیر کی صبح ایل او سی کے قریب جانے والے فوجی قافلے میں شامل ایک ایمبولینس پر فائرنگ کرنے والے تین دہشت گردوں میں سے ایک شام تک اس آپریشن میں مارا گیا تھا جس میں اسپیشل فورسز اور این ایس جی کمانڈوز کی کارروائی اور بی ایم پی ٹو انفنٹری لڑاکا گاڑیوں کا استعمال بھی دیکھا گیا تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ دیگر دو دہشت گردوں کو منگل کے روز فوج اور پولیس کی مشترکہ ٹیموں نے بٹل خور علاقے کے جوگوان گاو¿ں میں آسن مندر کے قریب آخری حملہ کرنے کے دو گھنٹے کے اندر مار گرایا۔
انہوں نے بتایا کہ انکاو¿نٹر ختم ہو گیا ہے لیکن مارے گئے دہشت گردوں کی نعشوں کو نکالنے کے لئے آپریشن جاری ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اتوار کی رات سرحد پار سے دراندازی کی تھی اور ایک مندر کے باہر پیش ہوئے اور فوجی قافلے کو نشانہ بنایا۔
ایک افسر نے بتایا”رات بھر کی خاموشی کے بعد، سیکورٹی فورسز نے صبح تقریبا سات بجے چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آخری حملہ کرنے پر زور دیا، جس کے نتیجے میں تازہ جھڑپ ہوئی“۔
حکام نے بتایا کہ دوسرے دہشت گرد کی ہلاکت سے قبل ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک شدید فائرنگ کے بعد دو زوردار دھماکے ہوئے اور شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور تیسرے دہشت گرد کو ہلاک کرنے سے قبل ایک گھنٹے تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
آپریشن کے دوران گولی لگنے سے چار سالہ بہادر فوجی کتا فینٹم جاں بحق ہوگیا۔
پہلی بار فوج نے اپنی چار بی ایم پی ٹو انفنٹری لڑاکا گاڑیوں کو نگرانی اور حملے کی جگہ کے ارد گرد محاصرے کو مضبوط بنانے کے لئے بھی تعینات کیا ہے ، جبکہ چھپے ہوئے دہشت گردوں کا پتہ لگانے کے لئے ہیلی کاپٹر اور ڈرون بھی تعینات کیے گئے۔
جموں خطے میں تازہ ترین جھڑپ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں پچھلے دو ہفتوں میں سات حملے ہوئے ہیں ، جس کے نتیجے میں دو فوجیوں سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔