سرینگر//
نیشنل کانفرنس (این سی) کی جانب سے جموں کشمیر اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں دفعہ۳۷۰ پر قرارداد پیش کرنے کے اعلان کے چند دن بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ اس اقدام کی سخت مخالفت کرے گی اور اس کے ایم ایل اے دفعہ ۳۷۰ سے متعلق کسی بھی قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے۔
نیشنل کانفرنس، جس کے پاس ۹۰رکنی اسمبلی میں ۴۲ نشستیں ہیں، حکمراں جماعت ہے، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ۲۹ نشستوں کے ساتھ جموں و کشمیر اسمبلی میں مرکزی اپوزیشن پارٹی کے طور پر کام کرتی ہے۔
جموں و کشمیر میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری اشوک کول نے نیوز ایجنسی کے این ایس کو بتایا کہ بی جے پی مجوزہ قرارداد کی حمایت نہیں کرے گی۔
کول نے کہا کہ جموں کشمیر کی کوئی بھی حکومت دفعہ ۳۷۰ کو واپس نہیں لاسکتی۔ کول نے کہا کہ اس کے بارے میں کوئی الجھن نہیں ہونی چاہئے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا’’اگر نیشنل کانفرنس کی حکومت اس پر اصرار کرتی ہے، تو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ مرکزی اپوزیشن پارٹی ہونے کے ناطے ہمارے ایم ایل اے دفعہ ۳۷۰ پر کسی بھی قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے‘‘۔
کول نے کہا کہ بی جے پی جموں کشمیر کو ’افراتفری اور تشدد کے دور میں واپس جانے‘ سے بچانے کیلئے پرعزم ہے۔
نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے اور ترجمان تنویر صادق نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر حکومت آئندہ قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں دفعہ ۳۷۰ پر ایک قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور’دربار موو‘ کے رواج کو بھی بحال کرے گی۔
صادق نے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کو’غیر آئینی‘قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ بی جے پی سمیت حزب اختلاف کی جماعتیں اسمبلی میں قرارداد کی حمایت کریں گی۔
دریں اثنا اشوک کول نے اشارہ دیا کہ جموں کشمیر اسمبلی میں بی جے پی لیڈر کی تقرری کے بارے میں فیصلہ اگلے دو سے تین دنوں میں کیا جائے گا۔
بی جے پی کی قانون سازی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کول نے کہا’’ہماری حکمت عملی ان لوگوں کیلئے اہم امور کو ترجیح دے گی جنہوں نے ہمیں اپنا مینڈیٹ دیا، خاص طور پر جموں ڈویڑن میں۔ ہم عوامی خدشات کی آواز بنیں گے اور اپوزیشن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کریں گے‘‘۔
سیکورٹی معاملات، خاص طور پر حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر، کول نے سیکورٹی فورسز کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
کول نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سیکیورٹی کی صورتحال مستحکم رہی ہے اور ہماری افواج کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ہم ان دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہماری افواج کسی بھی چیلنج کا بھرپور جواب دیں گی۔