سرینگر/15اکتوبر
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حلف برداری کی تقریب سے قبل سرینگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر (ایس کے آئی سی سی) کے ارد گرد سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کل 16 اکتوبر کو صبح ساڈھے گیارہ بجے عمر اور ان کی کابینہ کو عہدے کا حلف دلائیں گے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کل عمر عبداللہ کو باضابطہ طور پر مدعو کیا تھا جو مرکز کے زیر انتظام علاقے کےلئے ایک اہم لمحہ ہے کیونکہ جموں و کشمیر ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں پہلی بار ایک منتخب حکومت کی تیاری کر رہا ہے۔
راج بھون کی جانب سے لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے”مجھے آپ کو جموں و کشمیر کی حکومت بنانے اور اس کی قیادت کرنے کی دعوت دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ جیسا کہ علیحدہ طور پر طے پایا ہے، میں آپ کو اور ان لوگوں کو عہدے اور رازداری کا حلف دلاو¿ں گا جنہیں آپ نے 16 اکتوبر، 2024 کو صبح ساڈھے گیارہ بجے ایس کے آئی سی سی، سرینگر میں آپ کی کابینہ کے ممبروں کے طور پر شامل کرنے کےلئے سفارش کی ہے“۔
ایک سینئر سکیورٹی افسر نے ایک مقامی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تقریب کی ہائی پروفائل نوعیت اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے تقریب کے ہموار کام کو یقینی بنانے کےلئے جامع حفاظتی پروٹوکول بنائے جارہے ہیں۔
سابق ریاست میں آخری بار 2014 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے ، جس کے نتیجے میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) – بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مخلوط حکومت بنی تھی۔ تاہم جون 2018 میں یہ حکومت گر گئی اور جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ سال 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس خطے کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما ناصر اسلم وانی نے کہا کہ تقریب حلف برداری میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ان کاکہنا تھا”ہم نے تیاریوں کا جائزہ لیا ہے“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا راہل گاندھی کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا ہے، وانی نے کے این ایس کو بتایا”شام تک سب کچھ واضح ہو جائے گا کہ حلف برداری کی تقریب میں کون آئے گا“۔
عمر عبداللہ، جنہوں نے گزشتہ ہفتے حکومت کی تشکیل کا دعویٰ پیش کیا تھا، نے جمعہ کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کی اور حمایت کے خطوط پیش کیے۔
صدر دروپدی مرمو نے جموں و کشمیر میں صدر راج کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگئی۔
حالیہ تین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے اختتام پر نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد نے 90 میں سے 48 نشستیں حاصل کیں، جس میں عمر عبداللہ کی نیشنل کانفرنس کو برتری حاصل تھی۔ کانگریس نے چھ نشستیں حاصل کیں جبکہ جموں خطے میں بی جے پی نے 29 نشستیں حاصل کیں۔
کل کی حلف برداری کی تقریب ایک علامتی تقریب ہوگی کیونکہ جموں و کشمیر تقریبا چھ سال کی مرکزی حکمرانی سے ایک منتخب حکومت میں تبدیل ہو رہا ہے ، جس میں عمر عبداللہ وزیر اعلی ٰ ہوں گے۔