’ہماری حکومت میں جموں کشمیر کا کوئی علاقہ نظر انداز نہیں ہو گا ‘کانگریس نے کوئی مطالبہ نہیں کیا ‘
سرینگر//(ندائے مشرق خبر)
نیشنل کانفرنس کی قانون ساز پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج شام جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا سے ملاقات کرکے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا ہے ۔
توقع کی جا رہی ہے کہ عمرعبداللہ کی قیادت میں نئی حکومت ‘ جس میں کانگریس بھی شامل ہو گی‘ بدھ کو حلف لے سکتی ہے۔
سنہا سے ملاقات کے بعد عمرعبداللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں کہا’’میں نے ایل جی صاحب سے ملاقات کی اور کانگریس، سی پی ایم، عام آدمی پارٹی اور آزاد امیدواروں سے ملنے والے حمایتی خطوط سونپے‘‘۔
عمرنے کہا’’میں نے ان سے درخواست کی کہ وہ حلف برداری کی تقریب کیلئے ایک تاریخ طے کریں تاکہ حکومت کام کرنا شروع کرسکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل عمل ہوگا کیونکہ یہاں مرکز کی حکمرانی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ ایل جی دستاویزات کو پہلے راشٹرپتی بھون اور پھر وزارت داخلہ کو بھیجیں گے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اس میں دو سے تین دن لگیں گے۔ لہٰذا اگر یہ منگل سے پہلے ہوتا ہے تو ہم بدھ کو حلف برداری کی تقریب منعقد کریں گے‘‘۔
حلف برداری کی تقریب میں انڈیا ایلائنس کے لیڈروں کو مدعو کئے جانے کے بارے میں ایک سوال پر عمر عبداللہ نے کہا’’یہ آپ فاروق صاحب سے پوچھ لیجئے ۔ وہ انڈیا ایلائنس کے لیڈر ہیں ۔دعوت نامہ ان کی طرف سے جائے گا۔ مجھے ذاتی طور پر جنہیں بلانا ہو گا میں انہیں بلاؤں گا ۔ فی الحال حلف برداری کی تیاریاں ہو رہی ہیں ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ حکومت میں شامل ہونے سے پہلے کانگریس نے این سی قیادت سے کوئی مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا’’کانگریس کی طرف سے کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ ان کی طرف سے ہمیں حمایتی خط ملا ۔ ہم میں مشاورت بھی ہو ئی کیونکہ ہم مل کر حکومت بنا رہے ہیں ۔ہمیں جو اندرونی باتیں کرنی تھیں وہ ہم نے کیں‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ سبھی آزاد امید وار این سی میں شمولیت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیک آدھ کو چھوڑ کر‘ جو آزاد امیدوار ہم سے جڑ رہے ہیں وہ پہلے بھی ہم سے جڑے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایلائنس میں ٹکٹوں کی تقسیم کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہیں ملا تھا اس لئے انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ایک آزاد امیدوار اس لئے جڑ رہے ہیں کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے علاقوں میں تعمیر و ترقی کے کام ہوں ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت میں کسی علاقے کو نظر انداز نہیں کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا ’’ہم جموں کو نظر انداز نہیں کیا جائیگا ۔ لیکن یہ ہم پر چھوڑ دیجئے کہ ہمیں کس علاقے سے کس کو لینا ہے ۔اس کا اعلان میڈیا کے ذڑیعے نہیں کیا جائیگا ۔ میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ ہم کسی علاقے کو نظر انداز نہیں کریں گے ‘‘۔
اس سے پہلے جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے جمعہ کو کہا کہ پارٹی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حکومت بنانے کیلئے آج شام نیشنل کانفرنس کو حمایت کا خط دیا۔
قرہ نے یہ بھی کہا کہ فی الحال ان کا کوئی مطالبہ نہیں ہے اور حکومت بننے کے بعد وہ اپنے مطالبات پیش کریں گے۔انہوں نے کہا’’ہم نے اپنی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد آج شام نیشنل کانفرنس کو حمایت کا خط دیا‘‘۔
قبل ازیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ کانگریس سے حمایت کے خط کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد وہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مل کر حکومت کی تشکیل کا دعویٰ پیش کریں گے۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لڑنے کیلئے قبل از انتخاب اتحاد کیا تھا۔ نیشنل کانفرنس نے ۴۲، کانگریس نے ۶، جبکہ آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابات جیتنے والے چار ارکان کے علاوہ ڈوڈہ اسمبلی حلقے سے منتخب ہونے والے عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی نے بھی نیشنل کانفرنس کی حمایت کی۔