سرینگر//
جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے انتخابی مہم آج شام ختم ہو گئی ۔
بدھ ۲۵ستمبر کووادی کے تین اور جموں کے بھی تین اضلاع کے ۲۶؍ اسمبلی حلقوں میں کم وبیش ۲۶ لاکھ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔
اس مہم میں وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ، کانگریس لیڈر راہول گاندھی اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ ‘عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت اعلی رہنماؤں نے ریلیوں سے خطاب کیا۔
وزیر اعظم اور بی جے پی کے دیگر سرکردہ رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کانگریس نیشنل کانفرنس پر دہشت گردی کے خلاف نرم رویہ اختیار کرنے اور نوجوانوں کو پتھربازی کی طرف دھکیلنے کا الزام عائد کیا۔
دوسری جانب راہل اور کانگریس رہنماؤں نے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے پر توجہ مرکوز کی جبکہ علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی نے ۲۰۱۹ میں بی جے پی کے آئینی فیصلوں کے خلاف ووٹ مانگے۔
بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ عبدالرشید شیخ کی سربراہی میں عوامی اتحاد پارٹی، جنہیں ۲؍ اکتوبر تک انتخابات کے لئے عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا ہے، غلام نبی آزاد کی قیادت میں ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی، اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس نے انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے بھرپور مہم چلائی۔
انتخابی مہم کے آخری دن پارٹیوں نے رائے دہندگان کو راغب کرنے کی آخری کوشش کی۔
بدھ کو رائے دہندگان نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ، جموں و کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمدی قرہ ‘اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری، جیل میں بند عالم دین اور علیحدگی پسند رہنما سرجان احمد واگے ‘ نیشنل کانفرنس کے کئی رہنماؤں میں علی محمد ساگر، رحیم راتھر اور بی جے پی کے اعجاز حسین شامل ہیں‘جیسے رہنماؤں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
بائیکاٹ کی کوئی کال نہیں، عسکریت پسندوں کی دھمکی اور سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے باوجود انتخابات کے پہلے مرحلے میں رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ ۲۰۱۴ کے انتخابات میں رائے دہندگان کے ٹرن آؤٹ سے میل نہیں کھا سکا۔
بدھ ۲۵ستمبر کواسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں۷۸ء۲۵ لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان۲۳۹؍ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
قانون ساز اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جموں و کشمیر کے چھ اضلاع کے ۲۶؍ اسمبلی حلقوں (اے سی) کا احاطہ کیا جائے گا، جن میں کشمیر ڈویڑن کے گاندربل، سرینگر اور بڈگام، جموں ڈویڑن کے ریاسی، راجوری اور پونچھ شامل ہیں۔
ایک سرکاری ترجمان کے مطابق کشمیر ڈویڑن میں ۱۵؍ اسمبلی حلقے انتخابات کے لیے تیار ہیں‘جن میںکنگن (ایس ٹی)‘ گاندربل‘ حضرت بل‘خانیار‘حبہ کدل ‘ لالچوک‘چھانہ پورہ ‘زڈی بل ‘ عید گاہ‘وسطی شالٹینگ‘بڈگام‘بیرواہ‘خان صاحب‘چرارشریف اور چاڈورہ شامل ہیں۔
جموں ڈویڑن میں جن۱۱؍ اسمبلی حلقوں میں ووڈ ڈالے جائیں گے ان میںگلاب گڑھ (ایس ٹی) ‘ریاسی‘ شری ماتا ویشنو دیوی‘کالاکوٹ، سندربنی‘نوشہرہ‘راجوری (ایس ٹی)‘بدھل (ایس ٹی)‘تھانہ منڈی (ایس ٹی)‘سورنکوٹ (ایس ٹی)‘ پونچھ حویلی اور مینڈھر (ایس ٹی) شامل ہیں۔
تازہ ترین انتخابی فہرستوں کے مطابق، اس مرحلے میں۲۵لاکھ۷۸ہزار۹۹لاکھ رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں، جن میں۱۳لاکھ۱۲ہزار۷۳۰ لاکھ مرد ووٹر۱۲لاکھ۶۵ہزار۳۱۶ لاکھ خواتین ووٹر اور ۵۳ تھرڈ جینڈر ووٹر شامل ہیں۔
جمہوریت کی مضبوطی میں جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ۱۸سے ۱۹سال کی عمر کے ایک لاکھ۲۰ہزار۶۱۲لاکھ رائے دہندگان ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ ان میں سے ۱۱ہزار۲۹۴ مرد اور دس ہزار۶۵ خواتین ہیں جو پہلی بار ووٹ ڈال رہی ہیں۔
اس مرحلے میں۱۹ہزار۲۰۱ معذور افراد اور ۸۵ سال سے زیادہ عمر کے۲۰ہزار۸۸۰ رائے دہندگان بھی حصہ لیں گے۔
اس مرحلے کے دوران سرینگر ضلع میں۹۳‘ضلع بڈگام میں۴۶‘ راجوری ضلع میں۳۴‘پونچھ ضلع میں۲۵‘ گاندربل ضلع میں۲۱؍اور ریاسی ضلع میں ۲۰؍ امیدوار میدان میں ہیں۔
ریاسی ضلع میں گلاب گڑھ (ایس ٹی) حلقے میں ۶؍امیدوار میدان میں ہیں۔ ریاسی میں۷؍ امیدوار جبکہ شری ماتا ویشنو دیوی اے سی میں بھی۷؍ امیدوار میدان میں ہیں۔
راجوری ضلع میں کالاکوٹ سندربنی حلقے میں۱۱ امیدوار میدان میں ہیں۔ نوشہرہ میں۵‘راجوری (ایس ٹی) میں ۸‘بدھل (ایس ٹی) میں۴؍جبکہ تھنہ منڈی (ایس ٹی) میں۶ ؍امیدوار میدان میں ہیں۔
ضلع پونچھ میں سورن کوٹ (ایس ٹی) میں۸؍امیدوار میدان میں ہیں۔ پونچھ حویلی میں بھی جبکہ مینڈھر (ایس ٹی) میں ۹؍ امیدوار مقابلہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح گاندربل ضلع میں کنگن (ایس ٹی) میں۶ امیدوار اور گاندربل میں۱۵؍امیدوار میدان میں ہیں۔
ضلع سرینگر میں حضرت بل حلقے میں۱۳؍میدوار میدان میں ہیں۔ خانیار میں۱۰‘ حبہ کدل میں۱۶‘ لالچوک میں ۱۰‘چھانہ پورہ میں۸‘زڈی بل میں۱۰‘عید گاہ میں۱۳جبکہ سینٹرل شالٹنگ میں بھی۱۳؍امیدوار میدان میں ہیں۔
آخر میں، ضلع بڈگام میں بڈگام حلقے میں ۸امیدوار میدان میں ہیں۔بیرواہ میں۱۲ ‘ خان صاحب میں۱۰ ‘چرار شریف میں۱۰جبکہ چاڈورہ میں۶؍امیدوار میدان میں ہیں۔
سرینگر ضلع میں کل ۷لاکھ۷۶ہزار۶۷۴رجسٹرڈ ووٹر ہیں، جن میں ۳لاکھ۸۷ہزار۷۲۲مرد‘۳لاکھ۸۸ہزار۹۲۲ خواتین اور ۸؍اسمبلی حلقوں میں۲۰ٹرانس جینڈر ووٹر شامل ہیں۔ ان حلقوں میں کل۹۳۲پولنگ اسٹیشن ز قائم ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہر رجسٹرڈ ووٹر کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کا موقع ملے۔
راجوری میں۴لاکھ۹۲ہزار۸ رائے دہندگان ہیں جن میں۲لاکھ۵۶ہزار۲۱۵ مرد‘۲لاکھ۳۵ہزار۷۸۶ خواتین اور ۷ ٹرانس جینڈر ووٹر شامل ہیں۔ ضلع بھر میں۷۴۵ پولنگ اسٹیشنز کا جامع نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے۔
ضلع بڈگام کے پانچ اسمبلی حلقوں میں کل۵لاکھ۱۱ہزار۸۶۴ رائے دہندگان ہیں۔ مرد ووٹرز کی تعداد۲لاکھ۵۹ہزار۶۸۸ خواتین ووٹرز کی تعداد۲لاکھ۵۲ہزار۱۶۳؍ اور ٹرانس جینڈر ووٹرز کی تعداد ۱۳ہے۔ ضلع بھر میں مجموعی طور پر ۶۳۹ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہر رجسٹرڈ ووٹر کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کا موقع ملے۔
ضلع پونچھ کو تین اسمبلی حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، جہاں کل۳لاکھ۵۲ہزار۳۳۰رجسٹرڈ رائے دہندگان ہیں۔ ایک لاکھ۸۰ہزار۵۸۴ مرد اور ایک لاکھ۷۱ہزار۷۴۶ خواتین۔ ووٹنگ کے عمل کو آسان بنانے کیلئے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے ان حلقوں میں۴۸۳ پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔
ریاسی ضلع میں کل ۲لاکھ۳۷ہزار۲۰۵رائے دہندگان رجسٹرڈ ہیں، جن میں ایک لاکھ۲۴ہزار۳۵۹مرد، ایک لاکھ۱۲ہزار۸۴۳ خواتین اور ۳ٹرانس جینڈر شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ضلع بھر میں ۴۳۶پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔
ضلع گاندربل میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد۲لاکھ۸ہزار۱۸ ہے، جن میں ایک لاکھ۴ہزار۱۶۲مرد اور ایک لاکھ۳ہزار۸۵۶ خواتین ووٹر شامل ہیں۔ آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کے ذریعہ۲۶۷ پولنگ اسٹیشنوں کا ایک جامع نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے۔
رائے دہندگان کو آسانی اور پریشانی کے بغیر انتخابی شرکت کی سہولت فراہم کرنے کیلئے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے۲۶؍ اسمبلی حلقوں میں ۱۰۰ فیصد ویب کاسٹنگ کے ساتھ۳۵۰۲پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔ ان میں ۱۰۵۶ شہری پولنگ اسٹیشن اور۲۴۴۶ دیہی پولنگ اسٹیشن شامل ہیں۔
رائے دہندگان کی شرکت بڑھانے کیلئے دوسرے مرحلے میں۱۵۷ خصوصی پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں ۲۶پولنگ بوتھ خواتین کے زیر انتظام پنک پولنگ اسٹیشن، ۲۶ پولنگ اسٹیشن خصوصی طور پر معذور افراد کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں،۲۶ پولنگ اسٹیشن نوجوانوں کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں، ۳۱سرحدی پولنگ اسٹیشن، ۲۶ سبز پولنگ اسٹیشن اور ۲۲ منفرد پولنگ اسٹیشن شامل ہیں۔
ووٹنگ صبح ۷ بجے سے شام ۶بجے تک ہوگی۔