سرینگر/18 ستمبر
جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ بدھ کی صبح سات بجے سخت سکیورٹی کے درمیان شروع ہوئی۔ ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔
ریاست میں پہلے مرحلے میں جموں و کشمیر کے سات اضلاع کے 24 حلقوں میں ووٹنگ ہو رہی ہے ۔ ان میں سے 8 حلقے جموں ڈویژن میں اور 16 سیٹیں جنوبی کشمیر کے علاقے میں ہیں۔
اس مرحلے میں 5.66 لاکھ نوجوانوں سمیت تقریباً 23.27 لاکھ لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں 219 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے ۔
اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو جموں و کشمیر کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ دیں اور جمہوریت کے تہوار کو مضبوط بنائیں۔
جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹنگ بدھ کو شروع ہوئی اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے سات اضلاع میں پھیلے 24 حلقوں میں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے گئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی میں ان تمام حلقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالیں اور جمہوریت کے تہوار کو مضبوط کریں۔
مودی نے کہا کہ میں خاص طور پر نوجوان اور پہلی بار ووٹ ڈالنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔
مرکز کے زیر انتظام علاقے کے طور پر جموں و کشمیر میں یہ پہلا اسمبلی انتخاب ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں اسمبلی کا انتخاب کرنے والا یہ پہلا انتخاب بھی ہے۔
ادھرمرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے آغاز پر جموں و کشمیر کے عوام سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مضبوط ارادے والی حکومت ہی شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور ترقیاتی کاموں میں تیزی لانے کے لئے دہشت گردی سے پاک جموں و کشمیر تشکیل دے سکتی ہے۔
شاہ نے کہا کہ مضبوط ارادے والی حکومت ہی دہشت گردی سے پاک جموں و کشمیر بنا سکتی ہے، وہاں کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کر سکتی ہے اور ترقیاتی کاموں میں تیزی لاسکتی ہے۔
وزیر داخلہ کاکہنا تھا ” آج جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالنے جا رہے رائے دہندگان سے میری اپیل ہے کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈال کر ایک ایسی حکومت تشکیل دیں جو یہاں کے نوجوانوں کی تعلیم، روزگار، خواتین کو بااختیار بنانے اور خطے میں علیحدگی پسندی اور اقربا پروری کے خاتمے کے لیے پرعزم ہو“۔