سرینگر/ 13 ستمبر
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سیکریٹری ‘ترون چگ نے جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال میں اتھل پتھل کے لیے انجینئر رشید پر ”تقسیمی سیاست“کو فروغ دینے اور خطے کی امن اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
چگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی جے پی کی دہشت گردی پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی جموں و کشمیر میں امن کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا، ”دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ ہماری پارٹی جموں و کشمیر کے امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے پرعزم ہے۔“
انجینئر رشید کواپنی تنقیدکامرکز بناتے ہوئے چگ یہیں نہیں رکے بلکہ عبد اللہ اور مفتی خاندانوں کو بھی نشانہ بنایا، جنہوں نے ان کے الفاظ میں کئی دہائیوں سے جموں و کشمیر کی سیاسی فضا پر راج کیا ہے۔چگ کے بیانات اس وقت آئے ہیں جب بی جے پی جموں و کشمیر میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لیے’ سنجیدگی ‘سے کام کر رہی ہے، دو بڑے سیاسی خاندانوں یعنی نیشنل کانفرنس (عبد اللہ خاندان) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (مفتی خاندان) کو چیلنج کر رہی ہے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا ”عبد اللہ اور مفتی خاندانوں نے اس ریاست کی ترقی کو دہائیوں تک روکے رکھا۔ اور اب ہمارے پاس انجینئر رشید ہےں، جو مختلف نہیں ہےں۔ ان کی سیاست نے صرف لوگوں کو تقسیم کیا ہے، جس سے بدامنی پیدا ہوئی ہے۔“
انجینئر رشید، جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ، ایک مقبول سیاستدان ہیں، جو اپنے تلخ لہجے اور مقامی و قومی قیادت پر تنقید کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ کشمیری شناخت، خود ارادیت اور خود حکومت کے حق میں کھل کر بولتے ہیں، جو بی جے پی کی قومی یکجہتی کی پالیسی سے ٹکراتی ہیں۔
رشید کی جانب سے آرٹیکل 370 پر مو¿قف اور بی جے پی کے کردار پر تنقید نے انہیں بی جے پی کے ایجنڈے کے مخالف کے طور پر ابھارا ہے، لیکن چگ کے براہ راست حملے نے انہیں بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کیا ہے۔
چگ نے رشید پر خطے کی کمزوریوں کا سیاسی فائدہ اُٹھانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت نے ”لوگوں میں تقسیم اور ناراضگی کو ہوا دی ہے“۔ انہوں نے مزید کہا، ”انجینئر رشید کو اس عدم استحکام کا جواب دینا چاہیے جو انہوں نے پیدا کیا ہے۔ وہ عوام کے حق میں کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن ان کے اقدامات صرف معاشرے میں مزید تقسیم پیدا کرتے ہیں۔“
بی جے پی لیڈرنے نہرو اور گاندھی جیسے قومی شخصیات پر بھی تنقید کی، جو بی جے پی کے بڑے سیاسی بیانیے کے مطابق ہے۔ چگ نے کہا کہ ان کی پالیسیوں نے جموں و کشمیر کے بڑے مسائل کو حل نہیں کیا اور خطے کو مسلسل مشکلات میں مبتلا رکھا۔”یہاں تک کہ گاندھی اور نہرو کی وراثتوں نے اس جاری ہنگامے میں حصہ ڈالا ہے۔ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرایا جانا چاہیے۔ ہم ان تاریخی غلطیوں کو درست کرنے اور جموں و کشمیر کو امن و خوشحالی کے نئے دور میں داخل کرنے کے لیے پرعزم ہیں،“۔چگ نے کہا۔
چگ کی تقریر بی جے پی کی جانب سے جموں و کشمیر میں اپنی سیاسی موجودگی کو دوبارہ تشکیل دینے کی وسیع کوشش کا حصہ ہے، جہاں اسے ہمیشہ قدم جمانے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ 2019میں آرٹیکل 370کے منسوخی کے بعد، بی جے پی نے خود کو مضبوط قیادت اور فیصلہ کن اقدامات کی پارٹی کے طور پر پیش کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ایک ترقی پذیر خطے کے طور پر پیش کرنے پر زور دیا ہے، جہاں اقتصادی ترقی، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور دہشت گردی کے خلاف کارروائی پارٹی کے پیغام کا مرکزی حصہ بن گئے ہیں۔
چگ نے کہا، ”جموں و کشمیر کے عوام تقسیم کی سیاست سے بہتر کے حقدار ہیں۔ بی جے پی اس خطے کے ہر حصے میں امن اور ترقی لائے گی۔ ہم انجینئر رشید جیسے تقسیم کرنے والے لیڈروں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔