سرینگر//
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر کشمیر میں جمہوریت کی بحالی کو کمزور کرنے اور خطے میں سخت محنت سے حاصل کی گئی جمہوری بحالی کو روکنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہاں ایک نیوز چینل سے گفتگو میں موجودہ متحرک جمہوری شراکت داری کا موازنہ پچھلی حکومتوں کے دور میں جمود اور جوڑ توڑ کے دور سے کیا۔
مرکزی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کس طرح کشمیریوں کی جمہوری امنگوں کو بحال کیا گیا ہے‘ جوتیس چالیس سالوں سے غیر فعال تھیں۔ انہوں نے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) انتخابات میں ۷۰ تا۸۰ فیصد رائے دہندگی کا ذکر کیا، جو ایک اہم بہتری ہے جو لوک سبھا انتخابات میں قومی اوسط سے مطابقت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں جمہوریت کے دروازے کھولنے کیلئے وزیر اعظم مودی کی تعریف کی جو ان کے بقول دہائیوں سے غیر فعال تھے۔
مرکزی وزیر نے کشمیر کی ریاست پر افسوس کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کوئی اہم مسئلہ نہیں بچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہی لوگ جنہوں نے کبھی آرٹیکل۳۷۰ کا ذاتی فائدے کیلئے غلط استعمال کیا، اپنے رشتہ داروں کو منتخب کیا اور صرف ۲۰ تا ۱۲ فیصد ووٹ حاصل کیے، اب اس کی منسوخی کی مذمت کر رہے ہیں۔ ان کا دور ختم ہو چکا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انتخابی قوانین میں تاریخی ہیرا پھیری کا بھی حوالہ دیا اور۱۹۷۰ میں اسمبلی کی مدت ۵سال سے بڑھا کر۶ سال کرنے اور پھر مرارجی دیسائی کی قیادت میں فیصلے کو واپس لینے کے لئے کانگریس پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ پچھلی انتظامیہ کی جانب سے حقیقی جمہوری اصولوں کو نظر انداز کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے موجودہ انتظامیہ کی کوششوں کا موازنہ پچھلی حکومت کی ناکامیوں سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں کشمیر میں حقیقی تبدیلی آئی ہے۔ مودی حکومت نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ذریعہ آرٹیکل ۳۷۰ کے غلط استعمال سے آزاد ہوکر ایک متحرک جمہوریت کے دروازے کھول دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ کی قیادت میں پچھلی انتظامیہ کو حقیقی مسائل کو حل کرنے کے بجائے افطار پارٹیوں کے انعقاد کی زیادہ فکر تھی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) پر سیاسی موقع پرستی اور محرومی کے چکر کو جاری رکھنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا’’ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے اپنے ایجنڈے اور ذاتی مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے آرٹیکل ۳۷۰ کا غلط استعمال کیا۔ اسلام آباد نے ہدایات دیں اور سرینگر میں کرفیو جاری کیا گیا، وہ دن گزر چکے ہیں اب عام لوگ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بااختیار ہو گئے ہیں۔ حزب اختلاف کے لئے ان کی بنیادی تشویش اپنی طاقت کو برقرار رکھنا تھا ، نہ کہ حقیقی جمہوری تعلقات کو فروغ دینا‘‘۔
شفافیت اور شمولیت کے لئے مودی حکومت کے عزم پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے وزیر اعظم کی ستائش کی کہ’پکے‘ گھروں سمیت حکمرانی کے فوائد تمام کشمیریوں تک پہنچائے جائیں، چاہے وہ کسی بھی پارٹی، ذات، نسل یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ انہوں نے کہا’’یہ پچھلی انتظامیہ کے منتخب اور تفرقہ انگیز نقطہ نظر کے بالکل برعکس ہے۔‘‘