نئی دہلی//
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے خواتین کے خلاف مظالم اور بچوں کے عدم تحفظ کے معاملے پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملات میں فوری انصاف کی ضرورت ہے اور تب ہی ان کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جا سکے گی۔
مودی کا یہ بیان کلکتہ میں ایک۳۱سالہ خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ و قتل اور ممبئی کے قریب بدلاپور میں اسکول جانے والی دو چار سالہ بچیوں کے جنسی استحصال کے واقعات کے تناظر میں آیا ہے۔
ہفتے کو سپریم کورٹ کے۷۵ ویں یومِ تاسیس پر نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لیے ملک میں متعدد سخت قوانین ہیں۔ ان کے بقول فوری انصاف کو یقینی بنانے کے لیے فوجداری نظام کے درمیان بہتر تال میل کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیرِ اعظم کے نام ایک خط میں اپیل کی ہے کہ مرکزی حکومت خواتین کے ساتھ زیادتی کے معاملات سے نمٹنے کے لیے مزید سخت قانون وضع کرے جس میں ریپ کے مجرموں کے لیے سزائے موت کا انتظام ہو۔
ممتا بنرجی کے خط کے جواب میں مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے جرائم سے نمٹنے کے لیے موجود سخت قوانین کافی ہیں۔ ریاستیں ان قوانین کی روح کے مطابق کارروائی کریں۔
حکومت کے مطابق اگر ریاستی حکومتیں مرکزی قوانین کو صحیح طریقے سے نافذ کریں تو اس سے فوجداری نظامِ انصاف مضبوط ہو گا، قصور واروں کو سزا اور متاثرین کو انصاف ملے گا۔
یاد رہے کہ کلکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف کلکتہ سمیت پورے ملک میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج میں ڈاکٹروں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکن اور سول سوسائٹی کے فراد بھی شریک ہیں۔
یہ واقعہ نو اگست کی رات کو میڈیکل کالج اور اسپتال میں پیش آیا تھا اور وہاں سیمینار ہال میں ڈاکٹر کی لاش ملی تھی۔ پولیس نے ملزم سنجے رائے کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔
بھارت کی اعلیٰ تفتیشی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جب کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ اور کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت چل رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ انصاف کی فراہمی میں ہونے والی تاخیر کو ختم کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر اہم کوششیں کی گئی ہیں۔ گزشتہ۱۰ برس کے دوران عدالتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے آٹھ ارب روپے خرچ کیے ہیں۔
مودی نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں گزشتہ ۲۵ برس میں جو رقم خرچ ہوئی کو اس کا ۷۵ فی صد صرف ۱۰برس میں خرچ کیا گیا۔
وزیر اعظم کے مطابق انڈین جوڈیشل کوڈ کی شکل میں ہمیں نیا بھارتی عدالتی قانون ملا ہے۔ ان قوانین کی روح ’شہری سب سے پہلے، وقار سب سے پہلے اور انصاف سب سے پہلے‘ ہے۔ ان کے بقول ہمارے فوجداری قوانین نو آبادیاتی ذہنیت سے پاک ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وزیرِ اعظم نے کئی بار خواتین کے تحفظ کا معاملہ اٹھایا ہے اور ریاستی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کے تحفظ کے معاملات کو ترجیح دیں۔
ادھر بھارت کی صدر دروپدی مورمو اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صدر کا کہنا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم کو روکنا ہو گا۔
مغربی بنگال کے گورنر سی وی انندا بوس نے ہفتے کو دہلی میں وزیرِ داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور انہیں کلکتہ کی صورتِ حال سے آگاہ کیا۔
دوسری جانب کلکتہ واقعے کے خلاف احتجاج اب بھی جاری ہے۔ دہلی کے ڈاکٹروں کی جانب سے راجیو چوک (کناٹ پلیس) میں جمعے کو خاموش احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دہلی کے ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم کرکے ہر ہفتے خاموش احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس احتجاج میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) اور دیگر بیشتر بڑے اسپتالوں کے ڈاکٹر حصہ لیں گے۔