سرینگر/ یکم اکتوبر
جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلے میں صبح 9 بجے تک 11.6 فیصد سے زیادہ رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔
جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے سات اضلاع کے تمام 40 اسمبلی حلقوں میں صبح 9 بجے تک مجموعی طور پر 11.06 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی۔
جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے کے لئے ووٹنگ منگل کو شروع ہوئی ، جس میں سرمائی راجدھانی جموں سمیت سات اضلاع کی 40 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔
39.18 لاکھ سے زیادہ اہل رائے دہندگان 415 امیدواروں کی انتخابی قسمت کا فیصلہ کریں گے، جن میں دو سابق نائب وزرائے اعلی تارا چند اور مظفر بیگ بھی شامل ہیں۔
ان انتخابات میں مغربی پاکستانی پناہ گزین، والمیکی سماج اور گورکھا برادری اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے، جنہوں نے 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلے اسمبلی انتخابات میں ووٹ نگ کا حق حاصل کیا تھا۔
اس سے قبل انہوں نے بالترتیب 2019 اور 2020 کے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل اور ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
شمالی کشمیر کے تین سرحدی اضلاع کے 16 اسمبلی حلقوں میں سخت سیکورٹی کے درمیان صبح 7 بجے پولنگ شروع ہوئی۔
اس علاقے کے اسمبلی حلقوں میں بارہمولہ، اوڑی، رفیع آباد، پٹن، گلمرگ، سوپور اور واگورہ،ا کریری (ضلع بارہمولہ)، کپواڑہ، کرناہ، ترہگام، ہندواڑہ، لولاب اور لنگیٹ (ضلع کپواڑہ) اور بانڈی پورہ، سوناواری اور گریز (ضلع بانڈی پورہ) شامل ہیں۔
ان 16 حلقوں میں کل 202 امیدوار میدان میں ہیں۔