سرینگر//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کے روز کہا کہ مرکز کی فعال حمایت سے انتظامیہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کو ’قرض کی وراثت‘ سے باہر نکالنے اور اسے ’اقتصادی طور پر پائیدار خطے‘ کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
سرینگر میں انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (آئی سی سی) میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایل جی سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کو’قرض کی ریاست‘ کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن گزشتہ پانچ سالوں سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر کو’خود کفیل مرکز کے زیر انتظام علاقہ‘ بنانے کے لئے کام کیا ہے۔
سنہا نے کہا’’اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ میں گزشتہ پانچ سالوں کو کیسے دیکھتا ہوں تو میں کہوں گا کہ یہ سال امن، خوشحالی اور بڑی امیدوں سے بھرے ہوئے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں لوگوں نے ریکارڈ شرکت کی اور ۵۸ فیصد ووٹنگ ہوئی جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
ایل جی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں منظور کردہ جموں و کشمیر کا بجٹ ایک لاکھ۱۸ہزار۳۹۰ کروڑ روپے ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں۳۰ہزار۸۸۹ کروڑ روپے زیادہ ہے۔
سنہا نے کہا’’ہم نے جموں کشمیر میں تقریبا تمام شعبوں کی تزئین و آرائش کی ہے‘ چاہے بجلی، زراعت اور بنیادی ڈھانچے میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہو‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین سالوں میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو پنجاب ، ہماچل اور ہریانہ کے مقابلے میں سستے نرخوں پر بجلی مل رہی ہے۔
ایل جی نے کہا’’ہم جموں و کشمیر میں اے ٹی سی کے سب سے زیادہ نقصانات پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں، جو ملک میں سب سے زیادہ تھے۔ہم نے جموں و کشمیر میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات میں ۲۵ فیصد کمی کو یقینی بنایا ہے‘‘۔
ایل جی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو وراثت کے طور پر۲۸۰۰۰ کروڑ روپے کا بجلی کا بھاری قرض ملا تھا۔’’ہم اسے چکانے میں کامیاب ہو گئے ہیں‘‘۔
سنہا نے مزید کہا ’’لوگوں کو ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہئے اور ان کے استعمال کردہ بجلی کی قیمت ادا کرنی چاہئے تاکہ ہم ان کیلئے۷x۲۴بجلی کو یقینی بناسکیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ میٹرنگ بجلی چوری کی روک تھام کے لئے ایک کامیاب قدم ہے۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ تمام شعبوں کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زراعت، باغبانی، بجلی، انفراسٹرکچر وغیرہ تمام شعبوں کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔
ایل جی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر بینک کو بھاری قرضوں سے نکالنے کے لئے کامیابی سے یقینی بنایا ہے اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے منافع بخش مالیاتی ادارے میں تبدیل کردیا ہے۔
ایل جی نے کہا کہ جموں و کشمیر ۲۰۱۴ میں مہلک سیلاب سے گزرا تھا اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ایک چیلنج تھا۔ ان کاکہنا تھا’’ایک اور چیلنج کووڈ۱۹ تھا‘‘۔
ایل جی نے جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا۔
سنہا نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جموں کشمیر بینک کو بھاری قرضوں سے باہر نکالا گیا ہے اور آج یہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کا ایک منافع بخش ادارہ ہے۔