سرینگر///
دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر پیر کے روز جموں وکشمیر کے کئی سیاسی لیڈروں نے دعویٰ کیا کہ انہیں خانہ نظر بند رکھا گیا ہے ۔
بتادیں کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی سرکار نے۵؍اگست۲۰۱۹کو جموں و کشمیر کو خصوصی درجے دینے والے دفعہ۳۷۰کو منسوخ کیا تھا اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کیا گیا تھا۔
مرکزی حکومت کی طرف سے جہاں دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کی جموں وکشمیر کی بیشتر سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی تھی وہیں ذرائع کے مطابق بی جے پی اس موقع پر تقریبات کا اہتمام کر رہی ہے ۔
پیپلز کانفرنس کے چیئر مین سجاد لون نے کہا کہ یہ دن ہمیشہ کشمیری لوگوں کی مکمل بے اختیاری کی بدصورت یاد تازہ کرتا رہے گا۔
لون نے پیر کو’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا’’۵؍اگست ہمیشہ کشمیری عوم کی بد صورت یاد تازہ کرتا رہے گا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’پانچ برس بیت گئے کوئی منتخب اسمبلی نہیں ہے اور مقامی لوگوں کو اپنے معاملات چلانے کا کوئی اختیار نہیں ہے‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے دعویٰ کہا کہ انہیں خانہ نظر بند رکھا گیا ہے ۔انہوں نے’ایکس‘پر اپنے پوسٹ میں کہا’’مجھے خانہ نظر بند رکھا گیا ہے جو بالکل غیر ضروری تھا‘‘۔
صادق کا کہنا تھا’’مجھے کسی کام سے باہر جانا تھا لیکن گیٹ کے باہر پولیس اہلکاروں نے مجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی یہ ناجائز اور غیر قانونی ہے ‘‘۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی اور میڈیا مشیرالتجا مفتی نے بھی خانہ نظر بند ہونے کا دعویٰ کیا۔
انہوں نے’ایکس‘پر اپنے پوسٹ میں کہا’’اگر کشمیر میں حالات معمول پر ہیں جیسا مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے تو جموں وکشمیر پولیس ہمیں ہر سال غیر قانونی طور پر نظر بند کیوں رکھتی ہے ‘‘۔
پی ڈی پی لیڈران نے کہا’’حد یہ ہے کہ ایس ایچ او نوگام نے ہمیں اپنے ہی گھر میں بند کرکے چابیاں چھین لی ہیں، پولیس یا نئے دور کے جیلر، آپ فیصلہ کریں‘‘۔
پی ڈی پی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سری نگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر کو بھی سیل کر دیا گیا ہے ۔
تاہم پولیس کی طرف سے فی الوقت خانہ نظر بندی کے ان دعوئوں کے متعلق کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے ۔
سابق سرینگر مئیر اور نیشنل کانفرنس کے یوتھ صدر سلمان ساگر نے کہا’’پانچ اگست سیاہ دن ہے اور ہمیشہ رہے گا‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ بات اب طے ہے کہ پولیس مخصوص دنوں پر ہماری رہائش گاہوں پر آتی ہے اور ہمیں نظر بند رکھا جاتا ہے جو قابل مذمت اور افسوس ناک امر ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’اس سے زیادہ پریشان کن اور شرمناک بات یہ ہے کہ ہمیں پولیس کو درخواست کرنا پڑتی ہے کہ وہ ہمارے بچوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں۔‘‘