نئی دہلی//
حکومت نے دوہزار سے زیادہ اہلکاروں پر مشتمل بی ایس ایف کی دو بٹالین کو اڈیشہ سے نکالنے کا حکم دیا ہے تاکہ ہندوستان،پاکستان سرحد کے ساتھ دہشت گردی سے متاثرہ جموں خطہ میں سیکورٹی کو مضبوط بنایا جاسکے۔
سرکاری ذرائع نے ہفتہ کو بتایاکہ دونوں یونٹوں کو فوری طور پر انسداد نکسل آپریشن گرڈ سے جموں منتقل کرنے کا فیصلہ جموں صوبے میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے دونوں یونٹوں کو جموں علاقے میں بین الاقوامی سرحد پر تعینات کیے گئے اپنے یونٹوں کے پیچھے دفاع کی ’دوسری لائن‘کے طور پر تعینات کیا جاناہے تاکہ سرحد پار سے دہشت گردوں کی دراندازی کو روکا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان دونوں یونٹوں کے دستے سانبہ اور جموں پنجاب سرحد کے قریب تعینات رہیں گے۔
ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا’’دو حالیہ میٹنگوں میں سے ایک دہلی میں اور ایک جموں میں ہوئی، جس کی وجہ سے جموں میں بی ایس ایف کی تعیناتی میں اضافہ کرنا پڑا‘‘۔
افسر نے کہا’’اوڈیشہ سے چھتیس گڑھ میں نکسل مخالف کارروائیوں کو تیز کرنے کیلئے بی ایس ایف کی دو بٹالین کو منتقل کرنے کی تجویز تھی، لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب ان یونٹس کو جموں بھیجا جا رہا ہے‘‘۔
بی ایس ایف بھارت کے مغربی حصے میں جموں، پنجاب، راجستھان اور گجرات کے ساتھ چلنے والی بین الاقوامی سرحد کے۲۲۸۹ کلومیٹر سے زیادہ کی حفاظت کرتا ہے۔
جموں خطہ اس سرحد کا۴۸۵ کلومیٹر پر محیط ہے، جو گھنے جنگلات اور پہاڑی علاقوں سے گھرا ہوا ہے۔ جموں میں بین الاقوامی سرحدی علاقے میں بی ایس ایف کی تقریباً ایک درجن بٹالین تعینات ہیں۔
جموں کے علاقے میں سیکورٹی اس سال راجوری ، پونچھ ، ریاسی ، اودھم پور ، کٹھوعہ اور ڈوڈا اضلاع میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد مرکوز ہوگئی ہے ، جس میں۱۱سیکورٹی اہلکاروں اور ایک ولیج ڈیفنس گارڈ ممبر سمیت ۲۲؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ ماہ کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں دو انکاؤنٹر میں پانچ دہشت گرد مارے گئے تھے۔
عہدیداروں نے کہا کہ ان دونوں بٹالین کے متبادل کی تعیناتی ایک فیصلہ ہے جو بعد میں لیا جائے گا۔
جموں اور بین الاقوامی سرحد کے دیگر حصوں کے ساتھ ’دوسری لائن اور گہرائی‘ والے علاقوں میں بی ایس ایف کے جوانوں کی تعیناتی ایک طویل تجویز کردہ منصوبہ ہے کیونکہ فورس کے افسران اور ماہرین نے نشاندہی کی تھی کہ اس طرح کے بیک اپ سے اندرونی علاقوں میں دراندازی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔
جموں کا علاقہ سرحد پار سرنگوں کے خطرے سے دوچار ہے اور اس کے گھنے جنگلات اور پہاڑی علاقے اسے دہشت گردوں کے لئے عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف حملے کرنے کے لئے ایک مثالی میدان بناتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے ایک سینئر افسر نے کہا ’دوسری لائن‘ کی تعیناتی کے لئے بنیادی ڈھانچہ اگلے چند مہینوں اور سالوں میں تیار کرنا ہوگا اور اس وقت تک ، نئی دو یونٹیں جموں بین الاقوامی سرحد کی نگرانی کریں گی۔ (ایجنسیاں)