نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں ہر سال ۲۵ جون کو’سمودھان ہتیہ دیوس‘ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شاہ نے’ ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ دن ان تمام لوگوں کے جدوجہد کو یاد رکھے گا جنہوں نے ۱۹۷۵ کی ایمرجنسی کے غیر انسانی درد کا سامنا کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا ’’۲۵ جون ۱۹۷۵ کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اپنی آمرانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی لگا کر بھارتی جمہوریت کی روح کا گلا گھونٹ دیا، اس دوران لاکھوں لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے جیلوں میں ڈال دیا گیا اور میڈیا کی آواز بھی دبا دی گئی‘‘۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا مقصد ان لاکھوں لوگوں کی جدوجہد کا احترام کرنا ہے جنہوں نے آمرانہ حکومت کے لاتعداد اذیتوں اور جبر کا سامنا کرنے کے باوجود جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کی ہے۔
شاہ نے کہا کہ ’سمودھان ہتیہ دیوس‘ جمہوریت کے تحفظ اور ہر بھارتی کے اندر انفرادی آزادی کے لافانی شعلے کو زندہ رکھنے کے لیے کام کرے گا، تاکہ مستقبل میں کانگریس جیسی آمرانہ ذہنیت اسے نہ دہرا نہ سکے۔
دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے ۲۵جون کو ’آئین کے قتل کا دن‘کے طور پر منانے کے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔
مودی نے جمعہ کو ایکس پر لکھا’’۲۵جون کو ’آئین کے قتل کا دن‘ملک کے لوگوں کو یاد دلائے گا کہ آئین کو کچلنے کے بعد ملک کو کس طرح کی صورتحال سے گزرنا پڑا۔ یہ دن ان تمام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بھی دن ہے جنہوں نے ایمرجنسی کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھایا۔ کانگریس کے اس جابرانہ قدم کو ملک ہندوستانی تاریخ کے ایک سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گا۔
اس دوران کانگریس نے ۲۵جون کو ’آئین کے قتل کا دن‘کے طور پر منانے کے حکومت کے فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لوک سبھا انتخابات میں اس پر اکثریت حاصل نہ کرنے پر مایوسی کا الزام لگایا۔ کانگریس نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ جس حکومت نے پچھلے۱۰سالوں میں ہر روز آئین کا قتل کیا ہے وہ آئین کے قتل کا دن منانے جارہی ہے ۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ہر سال۲۵جون کو’آئین کے قتل کا دن‘کے طور پر منانے کے حکومت کے فیصلے کو آئین کے تئیں مودی حکومت کی بے حسی قرار دیا اور کہا کہ آئین کے ساتھ ’قتل‘کا لفظ شامل کرنا ان کی آئین مخالف ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنے پچھلے۱۰سال کے دور اقتدار میں ہر روز ’آئین کے قتل کا دن‘منایا ہے اور ہر لمحہ ملک کے ہر غریب اور محروم طبقے کی عزت نفس کو چھیننے کا کام کیا ہے ۔
مودی حکومت کے دور میں کی گئی کارروائیوں کی گنتی کرتے ہوئے انہوں نے انہیں آئین کا قتل قرار دیا اور کہاکہ’جب مدھیہ پردیش میں بی جے پی کا کوئی لیڈر قبائلیوں پر پیشاب کرتا ہے یا جب پولیس یوپی میں ہاتھرس کی ایک دلت بیٹی کی زبردستی آخری رسومات کرتی ہے ۔ یہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے ؟ جب دلتوں کے خلاف ہر ۱۵منٹ میں کوئی بڑا جرم ہوتا ہے اور روزانہ چھ دلت خواتین کی عصمت دری ہوتی ہے تو یہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے ؟ جب اقلیتوں کو غیر قانونی بلڈوزر انصاف کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس میں صرف دو سالوں میں ڈیڑھ لاکھ گھر مسمار کیے جاتے ہیں اور۳۸ء۷لاکھ افراد کو بے گھر کر دیا جاتا ہے تو یہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے ؟ جب منی پور پچھلے ۱۳مہینوں سے تشدد کی زد میں ہے اور آپ وہاں قدم رکھنا بھی پسند نہیں کرتے ، تو آپ کی یہ سوچ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے ؟
کانگریس صدر نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی براہ راست حملہ کیا اور کہا کہ مودی جی، آپ کو آئین کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں ہے ۔ بی جے پی آر ایس ایس جن سنگھ نے کبھی آئین کو قبول نہیں کیا۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس آرگنائزر نے اپنے ۳۰نومبر ۱۹۴۹کے شمارے میں اداریہ لکھا تھا کہ ’ہندوستان کے اس نئے آئین کی سب سے بری بات یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی ہندوستانی نہیں ہے ۔
کھڑگے نے کہا’’مودی جی، بی جے پی آر ایس ایس کے آئین کو مٹا کر منواسمرتی کو نافذ کرنا چاہتی ہے ۔ جس کی وجہ سے دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق پر حملہ ہو سکتا ہے ۔ اس لیے وہ’آئین‘جیسے مقدس لفظ کے ساتھ’قتل‘جیسا لفظ جوڑ کر بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کی توہین کر رہی ہے ۔‘‘