نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے بڑے پیمانے پر مبینہ بددیانتی اور دیگر بے ضابطگیوں کی وجہ سے میڈیکل میں گریجویٹ سطح کی تعلیم کے داخلے کیلئے۵مئی کو ہونے والے قومی اہلیتی داخلہ ٹیسٹ (نیٹ ،یوجی)۲۰۲۴منسوخ کرکے اس کے دوبارہ انعقاد کی درخواستوں پر اپنی سماعت جمعرات کو۱۸جولائی تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے سماعت کی اگلی تاریخ طے کرتے ہوئے کہا کہ اس (بنچ) کے علاوہ کچھ اور عرضی گزاروں نے اب تک مرکزی حکومت اور امتحانات کا انعقاد کرنے والی باڈی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے ) کے ذریعہ بدھ کو دائر حلف نامے پر غورنہیں کیا ہے ۔ اس لئے اس معاملے کو۱۸جولائی تک ملتوی کیاجاتا ہے ۔
مرکزی حکومت نے اپنے جواب میں عدالت کو یہ بھی بتایا کہ نیٹ یوجی۲۰۲۴کیلئے کونسلنگ کا عمل جولائی کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوگا۔ چار راؤنڈ میں کونسلنگ کی جائے گی۔
بنچ نے۸جولائی کو پچھلی سماعت میں مرکزی حکومت اور این ٹی اے کو ۱۰جولائی کو عدالت میں حلف نامہ کے ذریعے الزامات کا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو بھی تحقیقات سے متعلق پیش رفت رپورٹ داخل کرنے کے لئے کہا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے۸جولائی کو کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امتحان کے تقدس سے سمجھوتہ کیا گیا ہے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر دھوکہ دہی سے فائدہ اٹھانے والوں اور بے داغ امیدواروں میں فرق کرنا ممکن نہیں ہے تو پھر امتحان دوبارہ منعقد کیاجانا چاہیے ۔
مرکزی وزارت تعلیم نے بدھ کے روز ایک حلف نامہ داخل کرکے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے ذریعہ کئے گئے نیٹ یوجی۲۰۲۴کے اعداد و شمار کے تکنیکی تجزیہ میں نہ تو بڑے پیمانے پر گڑبڑی کے کوئی اشارے ملے ، اور نہ ہی کوئی غیر معمولی نمبرات سے فائدہ اٹھانے والے امیدواروں کا کوئی مقامی گروپ ہے ۔
حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امتحان دینے والے طلباء کے ذریعہ حاصل کردہ نمبروں میں کل ملا کر۵۵۰سے۷۲۰کی حد میں اضافہ درج کیاگیا۔ یہ اضافہ شہروں اور مراکز میں دیکھا گیا ہے ۔ اس کی وجہ نصاب میں۲۵فیصد کی کمی ہے ۔
مرکزی حکومت کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ٹاپ اسکور حاصل کرنے والے ایسے بہت سے امیدوارمختلف شہروں سے آتے ہیں۔ یہ صورتحال بدانتظامی کے بہت کم امکان کی نشاندہی کرتی ہے ۔
این ٹی اے نے اپنے علیحدہ حلف نامے میں کہا کہ اب تک۱۶فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) درج کی گئی ہیں، جن میں سے۱۴اس کی شکایت پر، جبکہ پٹنہ اور گودھرا پولیس نے اپنی معلومات کی بنیاد پر الگ الگ مقدمات درج کیاہے ۔
این ٹی اے نے مئی میں سوالیہ پرچہ عام ہونے کے الزام لگانے والے ٹیلیگرام ویڈیو کے بارے میں کہا کہ پہلے سوالیہ پرچہ عام ہونے کا غلط تاثر بنانے کیلئے ویڈیو سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ این ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر تبصروں اور مباحثوں نے وہاں کے دعوے کی من گھڑت نوعیت کو بے نقاب کیا۔
عدالت عظمیٰ نے۸جولائی کومرکزی حکومت اور این ٹی اے سے نیٹ یوجی امتحان کے سوالیہ پرچے عام ہونے کے دائرے کے بارے میں معلومات دینے اور عام ہونے نیز۵مئی۲۰۲۴کوامتحان کے انعقاد کے دوران کے وقت وقفے کے بارے میں بھی معلومات دینے کیلئے کہاتھا۔