جموں//
جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے۱۸ سال پہلے ایک’بے گناہ‘ شخص کے قتل اور اسے ’دہشت گرد‘قرار دینے کے الزام میں گرفتار ایک پولیس اہلکار کو ضمانت دے دی ہے۔
جسٹس اتل شری دھرن نے۳جولائی کو یہ حکم جاری کرتے ہوئے کہا’’ٹرائل میں تاخیر کی وجہ سے یہ آرٹیکل ۲۱کی خلاف ورزی کا واضح معاملہ ہے‘‘۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت ہوئی۔
جموں کے کوٹ بھلوال کی سینٹرل جیل میں بند ۵۶سالہ بنسی لال نے اپنے وکیل کے ذریعے ضمانت کی درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ وہ تقریبا ً۱۸ سال سے عدالتی تحویل میں ہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ انہیں اس معاملے میں کبھی راحت نہیں دی گئی، سوائے چند مہینوں کے جب وہ عبوری ضمانت پر باہر تھے۔
لال کو۲۰۰۶ میں ایک پولیس ٹیم کا رکن ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس پر ایک’بے گناہ‘شخص کے قتل اور بعد میں اسے ’دہشت گرد‘کے طور پر پیش کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اس معاملے میں کل ۷۲ گواہ ہیں جن میں سے صرف ۲۸ سے گزشتہ ۱۷سالوں میں پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ عدالت اس معاملے کے حقائق سے حیران ہے۔
استغاثہ کے گواہوں کے مرحلے میں ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے۔ ریاست یہ دکھانے سے قاصر ہے کہ تاخیر کو درخواست گزار سے کیسے منسوب کیا جاسکتا ہے۔
ان حالات میں عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کو۵۰ ہزار روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کی ضمانت پر فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ رجسٹرار کو مطمئن کیا جا سکے۔