سرینگر///
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ بی جے پی کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہئے اور ایسا برتاؤ کرنا بند کرنا چاہئے جیسے اس نے لوک سبھا انتخابات میں۴۰۰ نشستیں جیت لی ہوں۔
نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عبداللہ نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان کے ساتھ سلوک کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنے خیالات پیش کرنے کا حق ہے۔
این سی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی تقاریر کے کچھ حصوں کو ہٹانا اچھا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک پارلیمنٹ کا تعلق ہے تو سرینگر سے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی خود اسپیکر کی مرضی کا شکار ہوئے۔ اسپیکر کے انتخاب کے بعد ان کی تقریر کا ایک حصہ خارج کر دیا گیا کیونکہ اسپیکر ان سے خوش نہیں تھے۔ بی جے پی کے اصرار پر ایل او پی (تقریر) کا ایک حصہ ہٹا دیا گیا تھا۔یہ اچھا نہیں ہے۔ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنے خیالات پیش کرنے کا حق ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اگر کسی رکن کی تقریر میں کوئی گالی یا نامناسب الفاظ نہیں ہیں تو ان چیزوں کو ریکارڈ سے نہیں ہٹایا جانا چاہئے تھا۔’’لیکن بی جے پی کو کون یاد دلائے گا کہ وہ۴۰۰ (سیٹوں) کی بات کرتے تھے لیکن وہ ۲۴۰ کو پار نہیں کر سکے۔ بی جے پی کو کسی حد تک اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔ وہ اس طرح بات کرتے ہیں جیسے پارلیمنٹ (لوک سبھا) میں ان کے ۴۰۰؍ ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ ان کے پاس صرف ۲۴۰ ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اپوزیشن اور اس کے ارکان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جائے گا‘‘۔
کچھ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں و کشمیر کا ذکر نہ کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پرعمر عبداللہ نے کہا کہ اس میں شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے۔
عمرعبداللہ نے کہا’’ہمیں ہمیشہ یہ امید کیوں رکھنی چاہیے کہ وزیر اعظم جموں و کشمیر کے بارے میں بات کریں گے؟ اس سے کچھ دن پہلے وزیر اعظم یہاں آئے تھے، یوگا کیا تھا اور لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ جلد ہی انتخابات ہوں گے اور لوگ اپنی حکومت کو منتخب کریں گے۔ اس کے بعد شک کی گنجائش کہاں رہ جاتی ہے؟‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’الیکشن کمیشن نے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں، اس نے کہا ہے کہ جلد ہی انتخابات کرائے جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ انتخابات کا عمل سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن سے پہلے مکمل ہوجائے گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس میں شک کی کوئی گنجائش ہے، انتخابات ہوں گے اور ہم ان انتخابات کے لیے تیار ہیں‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نیشنل کانفرنس اپنے انڈیا بلاک کے شراکت داروں کے ساتھ انتخابات سے قبل اتحاد کرے گی، عمرعبداللہ نے کہا کہ اس کا فیصلہ پارٹی صدر فاروق عبداللہ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر جو بھی بہتر سمجھیں گے ہم اس فیصلے پر عمل کریں گے۔
اس سے پہلے نیشنل کانفرنس کی مجلس عاملہ کا دو روزہ غیر معمولی اجلاس آج نوائے صبح کمپلیکس میں اختتام پذیر ہو۔
طویل اجلاس کی صدارت پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جبکہ نائب صدر عمر عبداللہ سمیت مجلس عاملہ کے معزز ممبران نے شرکت کی۔
اجلاس میں جموں کشمیر اور یہاں کے عوام کو درپیش چیلنجوں کے علاوہ جموںکشمیر کی سیاسی صورتحال ،پارٹی امورات ، تنظیمی پروگراموں کے بارے میں تبادلہ خیالات ہوا۔
اس دوران پارلیمانی انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیا گیا اور ساتھ ہی آنے والے اسمبلی انتخابات کے لائحہ عمل ، منشوری اور دیگر اہم معاملات پر بھی تبادلہ خیالات کیا۔
اجلاس میں شرکا نے اپنے اپنے عام لوگوں کے بنیادی مسائل و مشکلات، خصوصاً بجلی اور پینے کے پانی کی قلیت ،اقتصادی اور معاشی بدحالی ، ریکارڈ توڑ بے روزگار اور کمر توڑ مہنگائی جیسے معاملات بھی اُجاگر کئے ۔
شرکاء نے اجلاس کو اپنے اپنے علاقوں میں جاری پارٹی سرگرمیوں اور پارٹی پروگرواموں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
حکومتی ناکامی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجلس عاملہ نے کہاکہ انتظامیہ زمینی سطح پر لوگوں تک پہنچنے اور ان کے مسائل و مشکلات دور کرنے میںمکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور موجودہ دور میں لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنے خطاب میں مجلس عاملہ کے ممبران پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ زمینی سطح پر تال میل رکھیں اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔