آستانہ //
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ دہشت گردی کو کسی بھی شکل یا اظہار میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ دینے، محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کو الگ تھلگ اور بے نقاب کرے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) چوٹی کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی کا پیغام پڑھ کر سنایا۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی ملکی مصروفیت کی وجہ سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آستانہ نہیں آ سکے ۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔
وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر دہشت گردی پر قابو نہ پایا گیا تو یہ علاقائی اور عالمی امن کے لئے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سرحد پار دہشت گردی کا فیصلہ کن جواب دینے کی ضرورت ہے اور دہشت گردی کی مالی اعانت اور بھرتیوں کا سختی سے مقابلہ کیا جانا چاہئے۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے عالمی برادری کی کارروائی پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا’’ایسا کرتے وقت ، فطری طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کو ترجیح دی جانی چاہئے ، جو شنگھائی تعاون تنظیم کے اصل مقاصد میں سے ایک ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے تجربات کیے ہیں، جو اکثر ہماری سرحدوں سے باہر پیدا ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ کسی بھی شکل یا اظہار میں دہشت گردی کو جائز یا معاف نہیں کیا جاسکتا ہے‘‘۔
مودی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ان ممالک کو الگ تھلگ اور بے نقاب کرنا چاہئے جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں، محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں اور دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔’’ سرحد پار دہشت گردی کا فیصلہ کن جواب دینے کی ضرورت ہے اور دہشت گردی کی مالی اعانت اور بھرتیوں کا سختی سے مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں میں بنیاد پرستی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بھی فعال اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس موضوع پر گزشتہ سال ہندوستان کی صدارت کے دوران جاری کیا گیا مشترکہ بیان ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔
اپنی تقریر میں، مودی نے سال۲۰۱۷میں ہندوستان کے ایس سی او کی رکنیت حاصل کرنے کے موقع کو یاد کیا، اس وقت بھی ہندوستان نے قازقستان کی صدارت میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سال۲۰۱۷سے ہم نے ایس سی او میں صدارت کا دور مکمل کر لیا ہے ۔ ہندوستان نے۲۰۲۰میں کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ میٹنگ کے ساتھ ساتھ۲۰۲۳میں ریاستی سربراہان کی کونسل کی میٹنگ کی میزبانی کی۔ ہماری خارجہ پالیسی میں ایس سی او کو نمایاں مقام حاصل ہے ۔
اجلاس میں وزیر اعظم کے بیان کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اور جموں و کشمیر میں سرحد پار دہشت گردی پر ہندوستان کے سخت موقف کے پیش نظر خاص طور پر اہم سمجھا جا رہا ہے ۔
وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں سے بین الاقوامی تجارت اور راہداری کے نظام کو شفاف اور امتیازی سلوک سے پاک رکھنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے متعلق مسائل بھی اٹھائے ۔
مودی نے کہا’’معاشی ترقی کیلئے مضبوط رابطے کی ضرورت ہے ۔ یہ ہمارے معاشروں کے درمیان تعاون اور اعتماد کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے ۔ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام رابطے اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے ضروری ہے ۔غیر امتیازی تجارتی حقوق اور ٹرانزٹ انتظامات بھی ضروری ہیں۔ ایس سی او کو ان پہلوؤں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ‘‘۔