کچھ باتیں ایسی ہیں جو ہماری اس نا سمجھ‘ سمجھ میں بالکل بھی نہیں آتی ہیں… لاکھ کوششوں کے باوجود بھی نہیں آتی ہیں…کئی کئی بار نہیں آتی ہیں اور… اور اس لئے نہیں آتی ہیں کیونکہ ہم سچ میں اللہ میاں کی قسم نا سمجھ ہیں… ہماری سمجھ‘ نا سمجھ ہے ۔سمجھ میں نہ آنے والی باتوں میں ایک بات یہ ہے کہ سعودی عرب نے ایام حج کے دوران کسی بھی سیاسی سرگرمی پر کیوں پابندی عائد کر دی ہے… اسے ممنوع قرار دیا ہے… دنیا بھر کم از کم ۱۵ لاکھ مسلمان اس وقت سعودی عرب میں جمع ہیں…اور یہ ۱۵ کے ۱۵ لاکھ مسلمان یقینا وہاں کسی سیاسی سرگرمی کیلئے نہیں بلکہ فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے گئے ہیں… ان کی وہاں کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کی کوئی نیت ‘ کوئی ارادہ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ… کہ کبھی کوئی عازم حج پر کسی سیاسی سرگرمی کی نیت سے نہیں جاتا ہے… بالکل بھی نہیں جاتا ہے… سب کا ایک ہی مقصد ہو تا ہے… اپنے گناہوں کی معافی اور مغفرت … اس کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں ہو ہوتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو تا ہے… یہ بات سعودی عرب کے حکام بھی جانتے ہیں… بالکل جانتے ہیں… پھر سوال یہ ہے کہ … کہ سعودی عرب کو کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہ لینے کی وارننگ جاری کیوں کرنی پڑی؟ تو صاحب جواب بالکل سیدھا اور آسان … اب کی بار حج غزہ میں جاری جنگ کے پس منظر میں ہو رہا ہے… سعودی عرب کے حکام کو ڈر ہے کہ… کہ کہیں پندر ہ بیس لاکھ لوگوں کا مجمعہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف آواز نہ اٹھائے …وہاں اسرائیل کے ہاتھوں ہو رہی منظم نسل کشی پر صدائے احتجاج بلند نہ کرے … مسلم ممالک کے بے حس حکمرانوں کو جگانے کی کوشش نہ کرے… یہ سب کچھ سعودی عرب کو قبول نہیں ہے… وہ یہ سب کچھ نہیں چاہتا ہے …اس لئے اس نے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا اعلان کردیا ہے…یقینا حج پر کوئی سیاسی سرگرمی نہیں ہو نی چاہیے… کہ حج کا مقصد کچھ اور ہے… لیکن… لیکن غزہ میں جو ہو رہا ہے اور وہاں جو ہو رہا ہے اس کے خلاف آواز اٹھانا … اس کی روک تھام کا مطالبہ سیاست تو نہیں ہے … یہ کوئی سیاسی سرگرمی تو نہیں ہے… بلکہ غزہ میں جو ہو رہا ہے… اس پر آواز نہ اٹھانا‘اس پر خاموشی اختیار کرنا سیاست ہے … ایسی سیاست جس کا مظاہرہ سعودی عرب سمیت سبھی مسلم ممالک کررہے ہیں… ہے نا؟