نئی دہلی/۱۴ مارچ
سابق صدر ‘رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک ساتھ انتخابات کرانے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی جمعرات کو ’ایک ملک، ایک الیکشن‘پر اپنی رپورٹ صدر مملکت کو پیش کی۔
رپورٹ میں پینل نے ایک ساتھ انتخابات کرانے کی حمایت کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی متفقہ رائے ہے کہ ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہئیں۔
اس تصور سے مراد ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کا انعقاد ہے۔ تجویز یہ ہے کہ لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جائیں۔
بھارت میں اراکین پارلیمنٹ کے انتخاب کے لیے عام انتخابات اور ریاستی اسمبلی وں کے انتخابات اس وقت الگ الگ منعقد کیے جاتے ہیں جب موجودہ حکومت کی میعاد ختم ہو جاتی ہے یا کسی وجہ سے تحلیل ہو جاتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی مواقع پر’ایک ملک، ایک انتخاب‘کی ضرورت پر بات کی ہے، اور یہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے پارٹی کے منشور کا بھی ایک حصہ تھا۔
کووند کی قیادت والی کمیٹی کے دیگر ارکان میں وزیر داخلہ امیت شاہ، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے سابق رہنما غلام نبی آزاد، فینانس کمیشن کے سابق چیئرمین این کے سنگھ، لوک سبھا کے سابق سکریٹری جنرل سبھاش کشیپ اور سینئر وکیل ہریش سالوے شامل ہیں۔
کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ ایک ساتھ انتخابات سے جڑے ممکنہ حل کا تجزیہ کرے اور اس کی سفارش کرے اگر کوئی تعطل کا شکار ہو، عدم اعتماد کی تحریک ہو، پارٹی چھوڑ دی جائے یا اس طرح کا کوئی اور واقعہ پیش آئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ قومی ، ریاستی ، شہری اور پنچایت انتخابات کے لئے رائے دہندگان کے لئے ایک ہی ووٹر لسٹ اور شناختی کارڈ کی بھی تلاش کی گئی۔
گزشتہ سال ستمبر میں تشکیل دی گئی اس کمیٹی کو موجودہ آئینی فریم ورک کو مدنظر رکھتے ہوئے لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کےلئے جانچ کرنے اور سفارشات دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو بھی اس پینل کا رکن بنایا گیا تھا لیکن انہوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے کمیٹی کو مکمل طور پر چشم پوشی قرار دیا۔
وزیر قانون ارجن رام میگھوال پینل میں خصوصی مدعو ہیں۔