سرینگر//
مرکزی حکومت نے لشکر طیبہ تنظیم سے وابستہ محمد قاسم گجر پر اپنی گرفت سخت کردی ہے۔ماتا ویشنو دیوی کے یاتریوں پر حملے کے سازشی محمد قاسم گجر کو مرکزی حکومت نے ’دہشت گرد‘قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ۲۰۲۲میں ماتا ویشنو دیوی کے یاتریوں پر عسکریت پسندانہ حملہ ہوا ہے۔ اس حملے میں چار عقیدت مند ہلاک جبکہ دو درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ۲۰۲۱میں راجوری ضلع میں ایک بی جے پی کارکن کے گھر پر گرینیڈ حملے کے پیچھے بھی محمد قاسم گجر کا ہاتھ تھا۔ اس حملے میں ایک کمسن بچہ مارا گیا۔
وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ جاری کی اور کہا کہ لشکر طیبہ کے رکن محمد قاسم گجر نے دہشت گردانہ حملوں میں کئی لوگوں کی جان لی ہے اور وہ ہندوستان کے خلاف جنگ کا منصوبہ بنانے میں شامل رہا ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ جو بھی ملک کے اتحاد اور سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
واضح رہے کہ محمد قاسم گجر جموں کے ضلع ریاسی کے علاقے مہور کے رہنے والے ہیں، جو کافی عرصے سے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں مقیم ہیں۔
سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق محمد قاسم گجر چند ماہ قبل راجوری، پونچھ اور ریاسی میں ہونے والے عسکریت پسند حملوں میں ملوث ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے کئی بے گناہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ لشکر کمانڈر محمد قاسم گجر آئی ای ڈی حملے کرنے، ڈرون بھیجنے، منشیات کی کھیپ بھیجنے کے ساتھ ساتھ کئی ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی ملوث ہے۔
گجر پر نئے عسکریت پسند ماڈیول بنانے، نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور عسکریت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے جیسے الزامات بھی ہیں۔