سرینگر//
جموںکشمیر کی گرمائی راجدھانی سری نگر کے شہید گنج علاقے میں دو پنجابی مزدوروں کی ہلاکت میں ملوث دہشت گرد کی گرفتاری کے بعد پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے جمعرات کے روزسید پورہ عید گاہ سرینگرمیں بڑے پیمانے پرتلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گرد نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ اُس نے حملے کے بعد موبائیل فون اور دیگر قابل اعتراض مواد نالے میں پھینک دیا جس کو تلاش کرنے کی خاطر مارکوز ، ایس ڈی آر ایف اور نیوی کی بھی خدمت حاصل کی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز پولیس ، سی آر پی ایف ، ایس ڈی آر ایف، مارکوز اور نیوی کے اہلکاروں نے سید پورہ عید گاہ میں ایوا کدل کے نزدیک نالے میں تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ سرینگر میں دو پنجابی مزدوروں کی ہلاکت میں ملوث دہشت گرد منظور لنگو نے تحقیقاٹی ٹیم کو جانکاری فراہم کی ہے کہ حملے کے بعد اُس نے اپنا موبائیل فون اور دیگر قابل اعتراض مواد عید گاہ میں ایوا کدل کے نزدیک پانی میں پھینک دیا ۔
پولیس ذرائع کے مطابق جس موبائیل فون کودہشت گرد نے پانی میں پھینکا اُسی کے ذریعے ہی وہ پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر موبائیل فون اور دیگر قابل اعتراض مواد کی برآمدگی ناگزیر ہے ۔
پولیس ذرائع کے مطابق سید پورہ عید گاہ میں علی جان روڈ کے اردگرد نالوں میں بھی تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ جلد از جلد اس اہم ثبوت کو ضبط کیا جائے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مارکوز ، ایس ڈی آر ایف اورنیوی کے اہلکار مشترکہ طورپر پانی میں موبائیل فون کو تلاش کر رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت جلد ہم اس موبائیل فون اور قابل اعتراض مواد کو برآمد کریں گے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ موبائیل فون کی برآمدگی سے مزید ہائبرڈ ملی ٹینٹوں کے بارے میں جانکاری حاصل ہو سکتی ہیں۔
بتادیں کہ سرینگر کے شہید گنج علاقے میں سات فروری کو دو پنجابی مزدوروں کی ہلاکت کے بعد آئی جی کشمیر ودھی کمار بردی نے ڈی آئی جی سینٹرل کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جنہوں نے ٹیکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کا رلاکر حملے کے کلیدی ملزم کو چند دنوں کے اندر اندرہی گرفتار کیا۔