سرینگر//
جموںکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے شہید گنج علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے دو غیر مقامی شہریوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک برسر موقع ہی از جان ہوا جبکہ دوسرے کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہید گنج کے علاقے میں بدھ کی شام کو اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب مشتبہ ملی ٹینٹوں نے دو غیر مقامی شہریوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں شدید طورپر زخمی ہوئے۔معلوم ہوا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کی خاطر صدر ہسپتال سرینگر منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے۳۱سالہ امر ت پال سنگھ ساکن امر تسر پنجاب کو مردہ قرار دیا۔زخمی غیر مقامی شہری کی پہچان ۲۷سالہ روہت ولد پریم ماشی ساکن پنجاب کے بطور کی گئی ہے اور اس کے جسم میں بھی کئی گولیاں پیوست ہیں۔
کشمیر پولیس نے آج شام ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا’’دہشت گردوں نے شہید گنج میں ایک غیر مقامی ‘جس کی شناخت امرت پال سنگھ ساکنہ امرتسر کے طور ہوئی ہے ‘پر فائرنگ کی جس سے وہ دم توڑ بیٹھا ۔ایک اور شخص شدید زخمی ہوا جسے داخل ہسپتال کیا گیا ہے۔علاقے کو محاصرے میں لیا گیا ہے ‘‘۔
ذرائع نے بتایا کہ زخمی پریم ماشی کا فوری طورپر صدر ہسپتال میں آپریشن کیا گیا اور اس کی حالت بھی تشویشناک بنی ہوئی ہے۔
نامہ نگار نے بتایا کہ ملی ٹینٹ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔
اس دوران بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے حملے کے واقعے کی شدید مذمت کی۔انہوں نے اس واقعے کو بزدلانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے ۔
ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا’’ شب معراج کے مقدس موقعہ پر پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعے جس کے نتیجے میں امرت پال ساکن پنجاب نامی ایک سکھ بھائی کی موت واقع ہویی جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا، کی شدید الفاط میں مذمت کرتا ہوں۔‘‘
اس سال کشمیر میں کسی غیر مقامی شخص پر دہشت گردوں کا یہ پہلا حملہ ہے۔
پچھلے سال دہشت گردوں نے اننت ناگ اور شوپیاں اضلاع سمیت وادی میں غیر مقامی کارکنوں پر کئی حملے کیے تھے۔