کشمیری اکثر شکایت کرتے رہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں ہے ‘ ان کی طرف داری کوئی نہیں کرتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کرتا ہے ۔ ۵؍ اگست۲۰۱۹ کے بعد تو بالکل بھی نہیں کرتا ہے۔ لیکن… لیکن ہم کشمیریوں کو کہنا چاہتے ہیں‘ انہیں بتانا چاہتے ہیں…یہ بتانا چاہتے ہیں کہ… کہ امسال اب تک انہیں ایک کی حمایت مل رہی ہے‘ ایک ان کی مدد کررہا ہے ‘ طرف داری کررہا ہے… وہ اپنے مزاج کے برعکس کشمیریوں کو تنگ نہیں کررہا ہے ‘ انہیں ستا نہیں رہا ہے … حالانکہ اس کا کام ہی کشمیریوں کو تنگ کرنا ‘ انہیں ستانا‘ انہیں تکلیف پہنچانا ہے… لیکن اس بار نہیں ہے… اس بار وہ بالکل شریفوں جیسا برتاؤ کررہا ہے… لگتا ہے کہ اب کی بار اس کا گزرہمارے دشمنوں کی گزر گاہوں نہیں ہو ا ہے‘ وہ کسی اور راستے سے کشمیر میں داخل ہوا ہے… اسی لئے وہ اپنے تیور نہیں دکھا رہاہے… بالکل بھی نہیں دکھارہا ہے۔ جی ہاں ہم بات کررہے ہیں ‘اعلیٰ حضرت جناب چلہ کلان کی … ایک ماہ سے زائد عرصے سے کشمیر میں قیام کے باجود بھی ان جناب نے اپنی موجودگی کا احساس نہیں دلایا … اور اگر کبھی احساس دلانے کی کوشش کی بھی تو … تو وہ کوشش‘ صرف ایک کوشش تھی‘ اس سے زیادہ کچھ نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔ہمیں کچھ سال پہلے کے سرما یاد ہیں۔ ویسے انہیں بھول بھی کون سکتا ہے جب ان کی آمد سے پہلے ہی انہوں نے کشمیر پر ایسا ڈراؤنا اور خوفناک سایہ ڈالاہویا تھا کہ …کہ کشمیر کی آئندہ سات نسلیں انہیں بھول نہیں پائیں گی… اور ہر ایک کشمیری حلفاً یہ اس بات کی گواہی دے گا کہ گزشتہ برسوں چلہ کلان یقینا ہمارے دشمن کے راستے ہی کشمیر میں داخل ہوتا تھا… ایسے سخت اور خوفناک تیور کہ جیسے اس نے کشمیر کیخلاف اعلان جنگ کررکھا تھا… شہر و گام بھاری برفباری وہ بھی ایک آدھ نہیں بلکہ بار بار … لگ رہا تھا کہ یہ کشمیر سے گن گن کے بدلہ لے رہا ہے ‘ کس بات کا بدلہ ‘ کوئی نہیں جانتا تھا اور… اور بالکل بھی نہیں جانتا تھا ۔ لیکن صاحب ! اب کی بار نہیں … بالکل بھی نہیں ۔اب تک اس کا برتاؤ شریفوں جیسا رہا ہے ‘ دوست اور مہر بان جیسا رہا ہے … کیوں رہا ہے ‘ ہم تو نہیں جانتے ہیں… لیکن کیا پتہ اب کی بار یہ واقعی میں کسی اور راستے سے وارد کشمیر ہوا ہے… دشمنوں کے راستے سے نہیں ‘ بالکل بھی نہیں۔ ہے نا؟