سرینگر//
ریاستی الیکشن کمشنر ‘بی آر شرما نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں پنچایت اور میونسپل انتخابات آنے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہونے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ مرکز کی بلدیاتی اداروں میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کو ریزرویشن دینے کے قانون میں ترمیم کرنا ابھی باقی ہے۔
حالانکہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی ایڈمنسٹریٹو کونسل نے پنچایتوں اور میونسپل اداروں میں او بی سی کو ریزرویشن کا فائدہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن مرکز کو یا تو آرڈیننس پاس کرنا ہوگا یا اس کے لئے پارلیمنٹ میں بل لانا ہوگا۔
شرما نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے پنچایت انتخابات ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ ریاستی الیکشن کمشنر نے کہا کہ قانون میں ترمیم کے علاوہ ریزرویشن کی مقدار کا بھی فیصلہ کیا جانا ہے۔
لوک سبھا انتخابات اپریل،مئی میں ہونے والے ہیں۔
شرما نے کہا کہ کمیشن مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی اور اپ ڈیٹ کرنے کا اپنا قانونی فرض انجام دے رہا ہے۔
اس دوران انڈئن ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پنچایتوں، شہری بلدیاتی اداروں اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات اس سال چند ماہ بعد ہونے والے عام انتخابات کے بعد ہی منعقد کیے جائیں گے۔
رپورٹ میںسرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے شہری بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کے انتخابات کا امکان نہیں ہے، حالانکہ جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو کونسل نے۲۸ دسمبر۲۰۲۳ کو جموں و کشمیر پنچایتی راج ایکٹ میں ترمیم کی تھی جو شہری اور دیہی بلدیاتی اداروں میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) ریزرویشن کی اجازت دیتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے’’ ریاستی الیکشن کمیشن جموں و کشمیر میں او بی سی ریزرویشن نہیں بڑھا سکتا تھا کیونکہ ایسا کوئی اہتمام نہیں تھا‘‘۔ اس لئے ان انتخابات کے انعقاد میں ایک آئینی مسئلہ تھا۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیمی بل۲۰۲۳) کی منظوری کے بعد ’’او بی سی ریزرویشن اب جموں و کشمیر میں انتخابات کے لئے فراہم کیا جاسکتا ہے‘‘۔
تاہم، سرکاری ذرائع کے مطابق، بلدیاتی اور پنچایت انتخابات کو فوری طور پر کرانے کی راہ میں حائل دو مسائل یہ ہیں: ریزرو کیے جانے والے میونسپل حلقوں کی شناخت، اور آئینی دفعات کے مطابق میونسپل انتخابی عمل کو چلانے کا مینڈیٹ اب چیف الیکٹورل آفیسر سے ریاستی الیکشن کمیشن کو منتقل کرنا۔
ذرائع نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ۲۰۱۹ کے آئینی جواز پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے ستمبر۲۰۲۴ کی ڈیڈ لائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات لوک سبھا انتخابات کے ساتھ منعقد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جموں و کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات۲۰۱۴ میں ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ لوک سبھا کی رسمی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ستمبر تک انتخابی کارکنوں ، ای وی ایم اور سیکورٹی اہلکاروں کو متحرک کرنے میں وقت لگے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے لوک سبھا انتخابات کے جائزے کے ایک حصے کے طور پر جموں و کشمیر کے دورے کے دوران انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری لاجسٹکس اور سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لے سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس ہفتے لوک سبھا انتخابات کیلئے تمل ناڈو اور آندھرا پردیش سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا دورہ شروع کیا ہے۔ ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ یہ جموں و کشمیر کا سفر کب کرے گا۔
قصبوں اور شہروں کے بعد جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں میں بھی روایتی نچلی سطح کے منتخب نمائندے نہیں رہیں گے کیونکہ۴۸۹۲ منتخب گرام پنچایتوں کی پانچ سالہ مدت منگل کو ختم ہوگئی۔
تاہم۲۰۲۰ میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے ایک نیا انتظامی ڈھانچہ … ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسلز ، جو براہ راست لوگوں کے ذریعہ منتخب کی جاتی ہیں‘ برقرار ہیں۔
تقریباً دو ماہ پہلے، دو میونسپل کارپوریشنوں‘۱۹ میونسپل کونسلوں اور۵۷ میونسپل کمیٹیوں سمیت شہری بلدیاتی اداروں کی مدت ۱۴ نومبر۲۰۲۳ کو ختم ہو گئی تھی۔ یہ۱۳سال بعد پارٹی نشانات پر ہونے والے انتخابات کے ذریعہ تشکیل دیئے گئے تھے۔