چلئے صاحب ایک بات تو طے ہے کہ دنگل تو شروع ہو گئی ہے اور… اور اس دنگل میں کس کا منگل ہو گا یہ تو وقت ہی بتائے گا… لیکن ان یخ بستہ ہواؤں میں سیاسی درجہ حرارت آہستہ آہستہ ہی سہی بڑھ رہا ہے… اور یقینا بڑھ رہا ہے ۔ اس کو بڑھانے میں اپنے بخاری صاحب… الطاف بخاری صاحب بھی پیش پیش ہیں… ہم تو صاحب کہہ رہے ہیں کہ بخاری صاحب سب سے آگے ہیں کہ جیسے کل کو انہی کو وہ سب ملنے والا ہے… جس کا یہ جناب خواب دیکھتے آئے ہیں… تب سے دیکھتے آئے ہیں جب سے انہوں نے میڈم جی… میڈم محبوبہ جی کو درکنار کرکے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایااور… اور وزارت اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھنے کا سامان پیدا کیا تھا …لیکن کہتے ہیں نا کہ وقت سے پہلے اور تقدیر سے زیادہ کچھ نہیں ملتا ہے… اور بالکل بھی نہیں ملتا ہے… اُس وقت بخاری صاحب کا وقت نہیں تھا… لیکن اب کے انہیں لگتا ہے کہ ان کا وقت آگیا ہے یا آسکتا ہے… گرچہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ نہیں صاحب ایسا ویسا کچھ ہونے والا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے۔ہاں بخاری صاحب اپنے سیاسی حریفوں کیخلاف آگ اگل رہے ہیں… اور سو فیصد اگل رہے ہیں… لیکن صاحب یہ جو پبلک ہے وہ سب جانتی ہے … پبلک یہ جانتی ہے کہ … کہ بخاری صاحب اب کہہ رہے ہیں ‘ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کہہ رہے ہیں کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی پر سپریم کورٹ جانا ایک فاش اور بڑی غلطی تھی… گزشتہ چار برسوں میں انہوں نے ایک بار بھی ایسا نہیں کہا … لیکن اب جبکہ فیصلہ کشمیریوں کی امنگوں اور آرزؤں کیخلاف آیا ہے تو… تو بخاری صاحب سپریم کورٹ سے رجوع کو غلطی قرار دے رہے ہیں…بخاری صاحب اپنے حریفوں سے دفعہ۳۷۰ پر جس سیاسی لڑائی کو نہ لڑنا کا الزام لگا رہے ہیں… خود انہوں نے وہ لڑائی کتنی لڑی ‘پبلک جانتی ہے کہ …کہ بخاری صاحب اپنے سیاسی حریفوں کو ہر ایک بات کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہیں…لیکن… لیکن خود یہ کیا کررہے ہیں… بطور ایک سیاستدان بخاری صاحب اپنے حریفوں سے کیا مختلف کررہے ہیں… پبلک یہ بھی جانتی ہے…یقینا کشمیر کی سیاسی جماعتیں… روایتی سیاسی جماعتیں دودھ کی دھلی ہوئی نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں… لیکن صاحب کیا وہ شخص اپنے ہاتھ میں پتھراٹھا سکتا ہے جس کا خود کا گھر شیشے کا بنا ہوا ہے…جواب ہم بھی جانتے ہیں اور اپ بھی کہ… کہ آپ جو لوگ ہیں‘آپ سب جانتے ہیں اور… اور سو فیصد جانتے ہیں ۔ ہے نا؟