صاحب ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ… کہ ’انڈا‘ کی قسمت خراب ہے…بہت خراب ۔اپوزیشن بلاک ’انڈیا‘اپنی طرف سے جی توڑ کوششیں کررہا ہے… مودی جی کو ہرانے کیلئے جی توڑ کوششیں… لیکن مودی جی کو ہرانے سے پہلے ’انڈیا‘ کو خود کو ہرانا ہو گا… خود یعنی اس کی اکائیوں کے جو اپنے اپنے پارٹی مفادات ہیں… ان کو تیاگ کرنا ہو گا… ان کی قربانی دینی ہوگی… اگر ایسا ہو گا تو… تو صاحب تب جا کے ’انڈیا‘ مودی جی کوہرانے کے بارے میں سوچ سکتا ہے… یا اسے سوچنا چاہئے‘ ورنہ نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں … لیکن … لیکن صاحب’انڈیا‘ کامسئلہ یہیں پر ختم نہیں ہو تا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو تا ہے کہ… کہ مودی جی کی کمان میں اتنے تیر ہیں کہ…کہ’انڈیا ‘ کس کس تیر کا دفاع کرے گا… ’انڈیا‘ کو جس تازہ پریشانی کا سامنا ہے اوراللہ میاں کی قسم یہ کوئی چھوٹی موٹی پریشانی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے…اور وہ ہے ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح… جو اگلے سال ۲۲جنوری کو ہو رہا ہے… یعنی کچھ ہفتوں بعد ہو رہاہے… یقینا یہ مندر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تعمیر ہورہا ہے… لیکن مودی جی اور ان کی جماعت اس کا کریڈٹ خود کو دے رہے ہیں اور… اور عام بھارتیوں ‘ عام ہندوستانیوں کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… مانتے ہیں اور سو فیصد مانتے ہیں کہ مودی جی کی کمان میں اور بھی کئی تیز ہیں… فلاحی اسکیموں کے تیر بھی… لیکن اگر یہ تیرانہیں میسر ہو تے بھی نہیں تو… تو بھی ان کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور… اور بالکل بھی نہیں تھی… کہ… کہ ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح ایک ایسا تیر ہے جس سے’انڈیا‘ بلاک بری طرح سے زخمی ہو سکتا ہے… یہ ایک ایسا تیر ہے جس سے ’انڈیا‘ اپنا دفاع نہیں کر سکتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کر سکتا ہے کہ … کہ ایودھیا میں رام مندر کی تحریک ہی تھی … مندر کی تعمیر کیلئے ایل کے ایڈوانی کی نکالی گئی ’رتھ یایرا‘ تھی جس نے بی جے پی کو اُس مقام پر پہنچانے کی داغ بیل ڈالی جہاں آج یہ ہے…یقین کیجئے کہ کوئی معجزہ‘ کوئی کرشمہ ہی ۲۰۲۴ میں ’انڈیا‘ کو بچا سکتا ہے…اور ہمارا ماننا ہے کہ… کہ مودی جی کے بھارت میں اب ایسے معجزے اور کرشمے ہونا بند ہو گئے ہیں… اور کب کے ہو گئے ہیں ۔ ہے نا؟