سرینگر//
جموںکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے حال ہی میں کشمیر کے ایک رہائشی کو پڑوسی کی طرف اپنے گھر کی کھڑکیاں کھولنے کی اجازت دی۔کورٹ نے کہا’’بے شک، عرضی گذار کو اپنی جائیداد کی کھڑکیاں کھولنے کا حق ہے چاہے وہ مدعی/ مدعی علیہ کے گھر کی طرف ہی کیوں ہوں‘‘۔
جواب دہندگان کی طرف سے اٹھائے گئے راز داری کے خدشات کو دور کرتے ہوئے عدالت نے اس تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا’’جواب دہندگان کا یہ دعویٰ کہ اس (ان کی طرف کھڑکیاں کھولنے ) سے ان کی راز داری کی خلاف ورزی ہوگی، کوئی وزن نہیں رکھتا ہے کیونکہ یہ مدعا علیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ راز داری کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدام کرے ‘‘۔
عدالت نے صلاح دی کہ پڑوسی پردے کا استعمال کرکے یا اپنی جائیداد کے گرد دیوار کھڑی کرکے اپنی راز داری کی حفاظت کر سکتا ہے تاکہ عرضی گذار کی جائیداد سے ان کے گھر کو پوشیدہ رکھا جا سکے ۔
یہ کیس ضلع بڈگام کے ایک’سول سوٹ‘سے شروع ہوا جس میں درخواست گذار کے گھر کی تعمیر پر تنازعات شامل ہیں۔ پڑوسی نے مکان کے ڈھلوان چھت، ڈرین پائپ اور کھڑکیاں کھولنے کے متعلق اس کی راز داری کی خلاف ورزی کے خدشات ظاہر کئے ہیں۔
۲۰۱۸میں ٹرائل کورٹ نے راحت فراہم کرکے درخواست گذار کو گرچہ تعمیر کی اجازت دی تھی لیکن پڑوسی کی طرف کھڑکیوں کے کھلنے پر پابندی عائد کی تھی۔
ٹرائل کورٹ نے درخواست گذار کو پڑوسی کی املاک پر برف باری اور پانی کی نکاسی کو روکنے کی بھی ہدایت دی تھی۔درخواست گذار نے ہائی کورٹ میں تعمیراتی ضوابط اور ٹرائل کورٹ کی ہدایت کی تعمیل پر بحث کی، پڑوسی نوٹس کے باوجود حاضر نہیں ہوا جس کی بنا پر عدالت نے یک طرفہ کارروائی انجام دی۔
عدالت نے تعمیراتی رہنما خطوط کی تعمیل کی توثیق کرنے کے بعد، کھڑکیوں پر پابندی کو درخواست گذار کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور اس کے نتیجے میں در خواست منظور کر لی۔