سرینگر//
کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) نے صارفین کی جانب سے ہُکنگ اور بجلی چوری کے واقعات سے نمٹنے کیلئے صوبہ کشمیر کے تمام ۱۰اَضلاع میں رات کی گشت اور معائنے کی رفتار تیز کردی ہے۔
کے پی ڈی سی ایل نے یہ بھی اِنتباہ کیاکہ ایسے قصورواروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جو اَپنی بجلی کی لائنوں کو بڑے پیمانے پر ہکنگ اورجوڑنے میں ملوث پائے جائیں گے۔
کے پی ڈی سی ایل نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران میٹر والے علاقوں میں کنڈیکٹر پر ہُکنگ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ غیر میٹر والے علاقوں میں صارفین کی طرف سے مقررہ لوڈ سے زیادہ بجلی کی کھپت میں بھی تیزی سے اِضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی کٹوتی کے شیڈول پر شدید دباؤ پڑا ہے۔
بیان کے مطابق بغیر میٹر والے علاقوں میں صارفین کی طرف سے بجلی کا اِستعمال ان کے رجسٹرڈ لوڈ سے تین سے چار گنا زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بار بار ڈی ٹی نقصانات، کم وولٹیج کی حالت پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بیان میں تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ کے پی ڈی سی ایل کی جانب سے رواں مالی برس کے پہلے سات ماہ میں وسیع پیمانے پر اِنسپکشن مہم چلائی گئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس سال۳۱؍اکتوبر تک۵۳ہزار۱۶؍اِنسپکشن کئے گئے ہیں جن میں سے۲ہزار۳۷۰سینٹرل سکارڈ نے اعلی درجے کے تجارتی اور صنعتی صارفین کو نشانہ بنایا ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ شرائط میں بجلی ایکٹ کی دفعہ ۱۲۶ کے تحت غیر مجاز بجلی کے اِستعمال کیلئے۶۸ء۱۲ کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کے پی ڈی سی ایل کے تمام۶ سرکلوں میں رات گئے اِنسپکشن کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ غیر قانونی ہُکنگ اور کروڑ ہیٹنگ گیجٹس بشمول ممنوعہ نیکروم بیسڈ کا اِستعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے تاکہ موسم سرما میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو کم کیا جاسکے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے ایک اطلاع پر الیکٹرک ڈویڑن دوم، سری نگر کی اِنسپکشن ٹیموں نے ای ایس ڈی چھانہ پورہ کے اخراج پورہ، کے پی باغ اور سعادت کالونی علاقوں میں اچانک معائنہ کیا اور متعدد قصور واروںکے خلاف غیر قانونی ہُکنگ کا مقدمہ درج کیا۔ اَیسے صارفین پر بجلی کے غیر مجاز اِستعمال پر بجلی ایکٹ کی دفعہ ۱۲۶ کے تحت جُرمانے عائد کئے گئے ہیں۔
کے پی ڈی سی ایل کے ترجمان نے ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمروں، ایل ٹی اے بی کیبلوں اور ڈسٹری بیوشن بکسوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ صارفین کی طرف سے غیر قانونی ہُکنگ اور کروڈ ہیٹنگ گیجٹس کے اِستعمال کو بھی قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ صرف منگل کو ۶۴ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمروں کو نقصان پہنچا جو کہ الیکٹرک ٹرانسفارمروں کی اَپنی منظور شدہ گنجائش سے زیادہ لوڈنگ کا براہ راست نتیجہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ۲۱؍نومبر کو۶۴ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ملی تھی جبکہ۶۷ ڈسٹری بیوشن ٹرانسفاروں کو پانپور میں سینٹرل ورکشاپ اور وادی کشمیر کے تمام ۱۹؍الیکٹرک ڈویڑنوں میں ورکشاپوں سے بھی مرمت اور تبدیل کیا گیا۔
کے پی ڈی سی ایل نے صارفین کو یقین دِلایا کہ تمام ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمروں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لئے خدمات فراہم کی جاتی ہیں بشرطیکہ وہ بجلی چوری اور غیر قانونی ہُکنگ کی وجہ سے اوور لوڈڈ نہ ہوں۔
ترجمان نے رجسٹرڈ صارفین کو یقین دلایا کہ اگر وہ طے شدہ لوڈ کے مطابق مناسب طریقے سے بجلی استعمال کرتے ہیں تو بجلی کی صورتحال میں بالخصوص صبح اور شام کے اوقات میںبہتری آئے گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سرمائی مہینوں میں بجلی چوری کے واقعات میں اِضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بعض مقامات پر ڈسٹری بیوشن سسٹم میں شدید اوور لوڈنگ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی غیر شیڈول کٹوتی ہوتی ہے۔
ریونیو کی وصولی کو بہتر بنانے کیلئے سرکل(ون) سری نگرنے گذشتہ تین ماہ سے۵۰ء۱۳کروڑ روپے کے بجلی بقایا جات کی ادائیگی میں ناکام رہنے پر منگل کو۴۴۸کمرشل اور۱۴۷ صنعتی یونٹوں کو منقطع کیا۔ جن کمرشل اور صنعتی یونٹوں کے بجلی کنکشن منقطع کئے گئے ہیں ان میں الیکٹرک ڈویڑن(ون) میں شیخ باغ، ڈلگیٹ، حبہ کدل، نشاط، کھنموہ اور ای ڈی(چار)میں خانیار، حول، خانقاہ معلی، رعناواری اور زکورہ شامل ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کے پی ڈی سی ایل ہدف بِلنگ اور وصولی کی کارکردگی میں بہتری لانا ہے تاکہ ریونیو وصولی کو بہتر بنایا جا سکے اور اے ٹی اینڈ سی نقصانات کو آر ڈی ایس ایس کے اصولوں کے تحت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سطحوں تک کم کیا جا سکے۔