نہیں صاحب ہم سمجھتے ہیں … سمجھتے ہیں کہ سیاست میں کچھ مصلحتیں ہو تی ہیں اوراللہ میاں کی قسم ہم اس بات کو سمجھتے ہیں… لیکن … لیکن صاحب اگر آپ ان مصلحتوں کی وجہ سے اپنے اصولوں سے سمجھوتہ یا دوغلے پن کا مظاہرہ کرو گے تو صاحب آپ ہی بتائیے پھر آپ کیا ہیں؟جموں میں منگل کو نیشنل کانفرنس کے صدر‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں ایک اجلاس ہوا جس میں جموں کشمیر کی کچھ ایک سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر باقی سبھی نے شرکت کی … جن جماعتوں نے شرکت نہیں کی… انہیں اصل میں مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا… جن میں اپنے سجاد لون صاحب ‘ الطاف بخاری صاحب اور غلام نبی آزاد صاحب کی جماعتیں قابل ذکر ہیں… ا ن جماعتوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بی جے پی کیؔ’بی‘ ٹیمیں ہیں… اب واقعی میں ایسا ہے‘ ہم نہیں جانتے ہیں… ہم جو جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ سجاد لون دفعہ ۳۷۰ کو ہٹائے جانے کیخلاف ہیں‘ الطاف بخاری کے بارے میں بھی ایسا ہی کہا جا سکتا ہے کہ جبکہ آزاد صاحب نے ۳۷۰ کو ہٹانے کو ایک غلطی قرار دیاہے… اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ہونے کے ناطے انہوں نے اس دفعہ کوہٹائے جانے کے بعد کیا کچھ کہا… وہ ہم سب جانتے ہیں… لیکن پھر بھی ان تینوں کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی… پرہمیں اعتراض نہیں ہوتا… بالکل بھی نہیں ہوتا… اگر اس اجلاس میں شیو سینا کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہو تی… شیو سینا روز اول سے دفعہ ۳۷۰ کو ہٹائے جانے کے حق میں رہی ہے… مہاراشٹر میں این سی پی اور کانگریس سے ہاتھ ملانے کے باوجود بھی اس نے اپنے اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں لائی اور… اور اس کی مخالفت کرتی رہی… اس جماعت نے بی جے پی کے ساتھ ملا کر مہاراشٹر میں کئی بار حکومت بنائی… سچ تو یہ ہے کہ اس جماعت کا ایک دھڑا آج بھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرکے مہاراشٹرا کی مخلوط حکومت کی قیادت کررہا ہے…اگر شیو سینا کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جا سکتی ہے… اسے مدعو رکرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے تو… تو لون صاحب ‘ بخاری صاحب اور آزاد صاحب کی جماعتوں کیلئے کیوں نہیں نکل سکتی ہے ؟آپ یقینا سیاست کیجئے … سیاست میں آپ کو پسند اور ناپسند کا بھی حق ہے… لیکن … لیکن صاحب دوغلا پن نہیں… دوغلے پن کا مظاہرہ نہ کیجئے کہ… کہ یہ جو پبلک ہے وہ سب جانتی ہے… جانتی ہے کہ ماضی میں این سی اور پی ڈی پی‘ دونوں نے اقتدار کیلئے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا۔ ہے نا؟