سرینگر//
جس کے پاس زرعی زمین ہے‘ خواہ چار کنال ہی کیوں نہ ہو، اس کو روزگار کیلئے سرگرداں ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ دوسروں کو روز گار فراہم کرسکتا ہے ۔
یہ باتیں سرینگر کے مضافاتی علاقہ مالورہ شالہ ٹینگ سے تعلق رکھنے والے کاشتکار بشیر احمد کی ہیں جو گذشتہ بیس برسوں سے اپنی زرعی اراضی پر مختلف قسموں کی سبزیاں اگا کر نہ صرف اچھی کمائی کر رہا ہے بلکہ کئی لوگوں کو بھی روز گار فراہم کر رہا ہے ۔
احمد نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو میں کہا’’جس کے پاس زمین ہے ، چار کنال، پانچ کنال، اس کو روزگار ڈھونڈنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ دوسروں کو روزگار دے سکتا ہے ‘‘۔
کاشتکار کا کہنا تھا’’ایگریکلچر سیکٹر میں روز گار حاصل کرنے کی کافی گنجائش موجود ہے اور زرعی اراضی پر مختلف قسموں کی سبزیاں اگا کر اچھی کمائی کی جا سکتی ہے‘‘۔انہوںنے کہا کہ ہمارے علاقے کے تمام کنبے سبزی اگانے کے کام کے ساتھ وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ امسال خراب موسمی صورتحال کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔لیکن ان کا ساتھ ہی کہنا’’لیکن امسال مارکیٹ بہت اچھا تھا اور سبزیوں کی ریٹ کافی اچھی رہی‘‘۔
احمد نے کہا ’’ جولائی سے اکتوبر تک ہمارے علاقے سے مختلف قسم کی سبزیوں سے لدے۵سے ۶ٹرک روزانہ منڈیوں کی طرف روانہ ہوتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ امسال ٹماٹر کی فی کلو ریٹ اوسطاً۸۰روپے رہی جو کبھی ہم صرف ۲روپے میں ہی بیچتے تھے‘‘۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کاشتکاری کی جاتی ہے جس سے پیدوار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور محنت بھی کم ہے ۔
کاشتکار کا کہنا تھا’’میں نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے صرف ۸مرلہ اراضی پر مولی، کھیرے وغیرہ لگائے جس کی مجھے کافی اچھی آمدنی ہوئی‘میں نے ڈیڑھ لاکھ رویے میں کھیرے ہی بیچے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ آج جدید مشینوں کی مدد سے ہر کام کا جا تا ہے لہذا ہمارے نوجوانوں کو بھی اس کے ساتھ وابستہ ہونے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنی چاہئے ۔
احمد نے کہا کہ حکومت ہماری مدد کر رہی ہے لیکن اس سلسلے میں جانکاری مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے ۔
کاشتکار نے کہا کہ جو سبزیاں جولائی سے اکتوبر تک یہاں اگائی جاتی ہیں وہ شدید گرمی کی وجہ سے ملک کے باقی میں حصوں میں اس وقت نہیں اگائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان سبزیوں کا مارکیٹ اچھا رہتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے بیس سال قبل یہ کام شروع کیا اور آج میں اس میں اچھی مہارت رکھتا ہوں اور اچھی کمائی کر رہا ہوں۔
احمد نے کہا کہ اس میں تجربہ ہونا بھی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کب کون سی سبزی لگانی ہے اور اگر سبزی کو کوئی بیماری لگ جائے تو کیا کرنا ہے ۔
کاشتکار نے کہا کہ متعلقہ حکام کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں کاشتکاروں کو ضروری جانکاری فراہم کرنے کے لئے مہمیں چلائیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو اس کے متعلق بہت کم جانکاری ہے اگر ان کو سمجھایا جائے گا تو یہ شعبہ مزید وسیع ہوسکتا ہے جس سے بے شمار لوگوں کو روزگار بھی مل سکے گا۔
احمد کا کہنا تھا کہ وادی میں سبزیوں کے مارکیٹ کی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ مانگ ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے کیونکہ لوگ تازہ سبزیاں کھانا ہی پسند کرتے ہیں۔