سرینگر//
ایک اہم پیشرفت میں، جموں و کشمیر انتظامیہ نے بدھ کے روز تقریباً تین دہائیوں کے بعد ۸ویں محرم کے جلوس کو روایتی راستوں سے نکالنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
کشمیر کے ڈویڑنل کمشنر وجے کمار بیدھوری نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ انتظامیہ نے روایتی راستوں سے محرم کے جلوسوں کی اجازت دینے کے بارے میں شیعہ رہنماؤں کی درخواست پر غور کرنے کے بعد۸محرم کو جلوسوں کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھوری نے کہا’’۸تاریخ کو جلوس کو روایتی راستوں سے صبح ۶بجے سے صبح۸ بجے تک اجازت دی جائے گی‘‘۔
بدھوری کا مزید کہنا تھا یہ فیصلہ تاریخی ہے اور لوگوں کے جذبات و احساسات کو مد نظر رکھتے ہوئے لیا گیا۔
صوبائی کمشنر نے بتایا کہ صفائی ستھرائی کے لئے میونسپل کارپوریشن کو تحریری طورپر آگاہی فراہم کی گئی جبکہ ایمبولنس گاڑیوں کا بھی انتظامات کیا گیا ہے ۔
بدھوری نے کہاکہ جس مقام پر جلوس اختتام پذیر ہوگاوہاں پر انتظامیہ نے شیعہ برادری کیلئے خصوصی گاڑیاں بھی رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ عزادار اپنے اپنے منزلوں کی اور واپس جا سکے ۔
صوبائی کمشنر نے کہاکہ اگر کسی نے گڑ بڑھ کی تواس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
بتادیں کہ تین دہائیوں کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ نے شیعہ برادری کو تاریخی جلوس نکالنے کی اجازت دی ہے ۔
اس سے قبل، منگل کو شیعہ رہنماؤں نے ایل جی منوج سنہا سے ملاقات کی تھی اور محرم کے جلوسوں پر پابندی ہٹانے کی مانگ کی تھی جیسے ابی گزر سے ڈلگیٹ اور پھر زڈی بل تک۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ وقت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مقرر کیا گیا ہے کہ عام لوگوں کو کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے کیونکہ ایم اے روڈ اور ڈلگیٹ کے علاقے دن بھر مصروف رہتے ہیں۔